سعودی عرب نئی ڈرون ٹیکنالوجی کا عالمی مرکز بن سکتا ہے
سعودی عرب نئی ڈرون ٹیکنالوجی کا عالمی مرکز بن سکتا ہے
ہفتہ 31 جولائی 2021 23:33
کورونا وبا میں کئی مسائل سے نمٹنے میں جدید ٹیکنالوجی اہم رہی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف)کے اشتراک سے ریاض میں سینٹر فار دی فورتھ انڈسٹریل ریولوشن(چوتھے صنعتی انقلاب کا مرکز) کی جانب سے پیش کیے جانے والے منصوبوں میں بتا یا گیا ہے کہ سعودی عرب نئی ڈرون ٹیکنالوجی کا عالمی مرکز بن سکتا ہے ۔
مرکز کے ڈائریکٹر منصور الصالح نے عرب نیوز کو بتایا ہےکہ ہیوی لفٹ ڈرون ٹیکنالوجی کو مملکت نے اپنے چوتھے صنعتی انقلاب کے منصوبوں میں ترجیح دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیوی لفٹ ڈرون ٹیکنالوجی کو جدید ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت ہے اور یہ منصوبہ سعودی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن، وزارت ٹرانسپورٹ اور سعودی آرامکو کے اشتراک سے تیار کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ جدید ڈرونز کو افریقہ میں ویکسین کی ترسیل کے لئے استعمال کیا گیا ہے اور سعودی وژن 2030 حکمت عملی میں ڈرون کو موجودہ ٹرانسپورٹ سسٹم کے ایک اہم اضافے کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے اور مشکل رسائی والے مقامات پر اسے بہترطور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ڈبلیو ای ایف نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب اپنی صنعتی ترقی اور سماجی اہداف کو حا صل کرتے ہوئے باقی دنیا کے لئے نمونہ بن سکتا ہے۔
منصور الصالح نے کہا کہ مملکت نے 4آئی آر ٹیکنالوجیز کے اطلاق کے 70 مقامات کی نشاندہی کی ہے اور ڈرون ٹیکنالوجی کے علاوہ پانچ دیگر شعبوں یعنی مصنوعی ذہانت (اے آئی)، انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی)، بلاک چین، سرکاری ڈیٹا سسٹم اور این ای او ایم جیسےسمارٹ شہروں میں لگائے جانے والےمنصوبوں کو ترجیح دی ہے۔
منصور الصالح نے کہا کہ ماحولیاتی نظام کے لئے نجی صنعت، تحقیق اور اکیڈمیوں کے ساتھ ساتھ سرکاری اور ریگولیٹری شعبے کو شامل کیا جائے گا۔
ایک چیلنج یہ تھا کہ ابتدائی مرحلے میں ٹیکنالوجی کی شناخت کی جائے اور اسے تربیتی عمل کے مراحل سے گزارکر مزید ترقی کے لئے آگے بڑھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات آپ کو صرف خطرہ مول لینا پڑتا ہے۔ کچھ ماہرین نے تیز رفتار تکنیکی ترقی سے وابستہ چیلنجز مثال کے طور پر سائبر حملے کی کمزوری اور ڈیٹا پرائیویسی پر خدشات کے بارے میں خبردار کیا ہے لیکن ان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ان چیلنجوں کو حل کرنے کے لئے کوئی ایک نسخہ نہیں ہے، ہمیں ایک ایک کر کے ان سے نمٹنے کی ضرورت ہےاور4 آئی آر ٹیکنالوجی سے چیلنجوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ہمیں نئی سے نئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ آنے والے خطرات کو کم سے کم کرنا ہوگا۔
منصور الصالح نے کہا کہ 4 آئی آر ٹیکنالوجیز انسانی، سماجی اور معاشی سرگرمیوں میں مددگار ثابت ہو گی۔
کورونا کی عالمی وبا کے باعث سامنے آنے والے مسائل سے نمٹنے میں جدید ٹیکنالوجی بہت اہم رہی ہے اور کچھ تبدیلیاں اس وبا کے بعد کی دنیا کی مستقل خصوصیات بن سکتی ہے۔
منصور الصالح نے کہا کہ سعودی عرب دنیا بھر میں 4آئی آر کے 13 مراکز میں سے ایک ہے اور اس کے فوائد کےعالمی اثرات مرتب ہوں گے۔
ڈبلیو ای ایف اور4 آئی آر جیسی تنظیمیں ہر ایک کی پہنچ میں ہیں اور کوئی بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں