مصنوعی سیارہ مدار میں بھیجنے کے لیے دنیا کا پہلا ڈرون تیار
’اے وم‘ کمپنی کے مطابق 80 فٹ لمبا ڈرون ’راون ایکس‘ مکمل طور پر خودمختار ہے۔ (فوٹو: اے وم)
مدار میں مصنوعی سیارہ بھیجنے کے لیے بنایا گیا دنیا کا پہلا ڈرون 180 منٹ میں اپنے پے لوڈ کو مدار میں پہنچا سکتا ہے۔
ڈرون ’راون ایکس‘ 70 فیصد تک دوبارہ قابل استعمال ہے۔
برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک نئی امریکی کمپنی ’اے وم ‘ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مصنوعی سیارہ لانچ کرنے کے لیے دنیا کا پہلا ڈرون تیار کیا ہے جو 180 منٹ میں اپنے پے لوڈ کو مدار میں پہنچا سکتا ہے۔
’اے وم‘ نے کہا ہے کہ 80 فٹ لمبا ڈرون ’راون ایکس‘ مکمل طور پر خودمختار ہے اور صرف ایک میل کی دوری پر اترنے کی صلاحیت ہے۔
’اے وم‘ جو امریکی خلائی فورس کے ساتھ کام کرتی ہے، نے مزید کہا کہ اس نے خودمختاری اور بہتر رسد پر توجہ مرکوز کرکے خلائی سفر کومکمل طور پر دوبارہ بحال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ڈرون کسی بھی جگہ سے اتنی اونچائی پر پہنچنے کے لیے اڑسکتا ہے جہاں سے راکٹ اس سے سیٹلائٹ لے کر خلا میں جاتا ہے۔ راکٹ کو زمین کے مدار میں لانچ کرنے کے بعد ڈرون دوبارہ اپنی اصل جگہ پر واپس اترنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ راون ایکس کے ذریعے سیٹلائٹ کی پہلی لانچنگ 2021 میں امریکی خلائی فورس ASLON-45 کے چھوٹے سیٹلائٹ کی ہوگی۔
اس کی لمبائی دو سکول بسوں جتنی ہے جو تقریبا 80 فٹ بنتی ہے اور یہ ڈرون 500 کلو وزنی سیٹلائٹ مکمل طور پر بغیر کسی اضافی مدد کے لے جاسکتا ہے۔
ڈرون تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ سائنس دانوں کو مخصوص تجربات کرنے میں مدد اور کم قیمت پر سینسرز کو مدار میں رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
’اے وم‘ کے مطابق جدید خود مختار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کے ذریعے سالوں اور مہینوں کا فاصلہ چند منٹ تک مختصر کیا جاسکتا ہے۔
نئے سسٹم کے ڈویلپرز کے مطابق ڈرون ہر طرح کے حالات میں کام کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔