Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہاکی اور کرکٹ کے کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ میں کتنا فرق؟

کرکٹ کی طرح پاکستان ہاکی فیڈریشن نے بھی سینٹرل کنٹریکٹس کو اے، بی، سی اور ایمرجنگ کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پہلی بار قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ابتدائی طور پر سینٹرل کنٹریکٹ کے لیے31 کھلاڑیوں کو نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم صرف 12 کھلاڑی ہی فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 
کپتان محمد رضوان جونیئر کے سمیت 19 کھلاڑی فٹنس بہتر نہ ہونے کی وجہ سے سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ تاہم انہیں اپنی فٹنس ثابت کرنے کے لیے ایک موقع اور دیا جائے گا۔ 
ہاکی اور کرکٹ کے کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ میں کتنا فرق ہے؟
 کرکٹ کی طرح پاکستان ہاکی فیڈریشن نے بھی سینٹرل کنٹریکٹس کو اے، بی، سی اور ایمرجنگ کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے۔ 
اے کیٹگری میں شامل ہاکی کے کھلاڑیوں کو ماہانہ 50 ہزار روپے دیے جائیں گے، جبکہ کرکٹ کے سینٹرل کنٹریکٹ میں اے کیٹگری میں شامل کھلاڑی میچ فیس کے علاوہ ماہانہ 13 لاکھ روپے سے زائد ملتے ہیں۔ 
بی کیٹگری میں شامل کھلاڑیوں کو 40 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے، جبکہ اسی کیٹگری میں کرکٹ کے کھلاڑیوں کو نو لاکھ روپے ماہانہ دینے کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔
اسی طرح سی کیٹگری میں شامل ہاکی کے کھلاڑی ماہانہ 30 ہزار روپے وصول کریں گے، جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سینٹرل کنٹریکٹ میں سی کیٹگری میں شامل کھلاڑی کو میچ فیس کے علاوہ ماہانہ 6 لاکھ روپے سے زائد رقم دی جاتی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے دیے گئے ایمرجنگ کیٹگری میں شامل کھلاڑی بھی قومی ہاکی ٹیم کے اے کیٹگری کے کھلاڑیوں سے زائد رقم وصول کرتے ہیں۔
ہاکی کے میدان میں ابھرتے ستاروں کے لیے ماہانہ 20 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے اور اسی کیٹگری میں کرکٹ کے میدان میں ابھرتے شاہینوں کو ماہانہ تین لاکھ روپے دیے جاتے ہیں۔ 
سینٹرل کنٹریکٹ کے علاوہ میچ فیس اور دیگر الاؤنسز بھی کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ کے تحت دیے جاتے ہیں۔ 
خیال رہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے سینٹرل کنٹریکٹ کو فٹنس ٹیسٹ سے مشروط کیا ہے جو کہ ہر ماہ لیا جائے گا، جبکہ جو کھلاڑی فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے میں ناکام رہے ہیں انہیں تین ماہ میں اپنی فٹنس بہتر کرنے کی مہلت دی گئی ہے۔

شہباز سینیئر نے کہا کہ ’ہاکی کا کرکٹ سے موازنہ بالکل نہیں کرنا چاہیے (فوٹو اے ایف پی)

’ہاکی کے معیار کی بہتری کے لیے ہاکی سینٹرز بنانے کی ضرورت‘
 سابق اولمپئین اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابق سیکرٹری شہباز سینیئر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہاکی میں سینٹرل کنٹریکٹ متعارف کروانا خوش آئند عمل ہے، لیکن ہاکی فیڈریشن کو جب تک حکومتی سرپرستی حاصل نہیں ہوگی قومی کھیل میں بہتری نہیں آسکتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہاکی کا کرکٹ سے موازنہ بالکل نہیں کرنا چاہیے، یہ پہلا قدم ضرور ہے جو فیڈریشن نے اٹھایا ہے، لیکن پاکستان سپورٹس بورڈ کو حکومت کو ہاکی کے سنٹرز بنانے کے لیے فنڈز مہیا کرنے چاہیے تاکہ شہروں میں نوجوانوں کو ہاکی اور بہتر ہاکی کھیلنے کی طرف راغب کیا جائے۔‘
شہباز سینئیر کے مطابق ’ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ انڈیا کی ٹیم جب ہاکی میں بہتر پرفارم کرتی ہے تو ہمیں قومی کھیل یاد آجاتا ہے، لیکن ہاکی کو بہتر کرنے کے لیے حکومت نے اب تک کوئی اعلان کیا ہے؟ فیڈریشن اس وقت تک کچھ نہیں کر سکتی جب تک حکومت یا وزارت ان کو سپورٹ نہ کرے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اپنے دور میں بطور سیکیرٹری ہاکی فیڈریشن ایک بڑے سپانسر کو خط لکھا ہاکی لیگ شروع کرنے کے حوالے سے اس کمپنی نے جواب تک نہیں دیا اور وہ کمپنی کرکٹ کو سپانسرشپ کی مد میں 40 کروڑ روپے فراہم کرتے ہیں اور ہم نے صرف تین کروڑ روپے مانگے تھے، لیکن جواب تک دینا گنوارا نہیں کیا جاتا۔‘

شہباز سینیئر کے مطابق ہاکی کو درست کرنے کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ ایک مثبت قدم ہے (فوٹو اے ایف پی)

شہباز سینیئر کے مطابق ہاکی کو درست کرنے کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ ایک مثبت قدم ہے، لیکن اگر ہماری رینکنگ بہتر نہیں ہوتی تو ہمارے کھلاڑی سینٹرل کنٹریکٹ کا معاوضہ بڑھانے کا حق نہیں رکھتے۔
’دنیا کےبہترین 10 غیر ملکی کوچز لے آئیں جب تک ہاکی کو فروغ دینے کے لیے اقدام نہیں کریں گے ہمارا معیار بہتر نہیں ہوسکتا۔ شہروں میں ہاکی کھیلی ہی نہیں جاتی نوجوان اس کھیل کی طرف آہی نہیں رہے۔ جب تک شہروں میں ہاکی کے سینٹرز نہیں بنائے جاتے اور ہاکی کے معیار کو بہتر نہیں کیا جاتا نوجوانوں کو اس کھیل کی طرف نہیں لایا جاتا پاکستان ہاکی کا معیار مزید گرے گا۔‘

شیئر: