ہوا بازی کے شعبے میں ’اپنی پہچان بنانے والی‘ سعودی خواتین
سعودی خواتین اب مرد رفقائے کار کے ساتھ بطور فلائٹ اٹینڈنٹ کام کر رہی ہیں۔(فوٹو: سپلائیڈ)
سعودی عرب کی جانب سے چند برس قبل اٹھائے گئے اقدامات کے بعد سعودی خواتین نئے پیشہ ورانہ مواقع کو کامیابی کے جذبے کے ساتھ قبول کر رہی ہیں۔ جن شعبوں کی جانب سعودی خواتین کی زیادہ توجہ ہے، ایوی ایشن یا ہوا بازی ان میں سے ایک ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فلائٹ اٹینڈنٹ انہار تاشقندی نامی خاتون نے دو برس قبل سعودی ایئرلائن میں شمولیت اختیار کی تھی۔
انہار تاشقندی نے بتایا کہ ’ہم نے تربیتی مرحلہ مکمل کیا جس کا بنیادی مقصد مسافروں کے آرام اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانا تھا۔ یہ ملازمت ہمیں مختلف ممالک کی سیر اور وہاں کے کلچر سے سیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔‘
خیال رہے کہ سعودی خواتین اب مرد رفقائے کار کے ساتھ بطور فلائٹ اٹینڈنٹ کام کر رہی ہیں، اس ملازمت کے لیے ابھی ماضی قریب میں دوسرے ممالک کی خواتین پر بندش لگائی گئی ہے۔
اشواق نصر کو اس شعبے میں کام شروع کرنے والی پہلی خاتون ہونے پر فخر ہے اور کہتی ہیں کہ’میں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے والدین کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی جنہوں نے فلائٹ اٹینڈنٹ بننے کے لیے میری حوصلہ افزائی کی۔ میں سعودی ائیر لائن کی بھی ممنون ہوں جس نے مجھے یہ شعبہ جوائن کرنے کا موقع فراہم کیا۔‘
اشواق نصر کی ایک ساتھی ریحام باہمیشان نے کہا کہ ’میں بچپن سے ہی اس بات پر حیران ہوتی تھی کہ سعودی خواتین فلائٹ اٹینڈنٹ کیوں نہیں ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ’جب بعد میں مجھے پتا چلا کہ سعودی ائیر لائن اس جاب کے لیے درخواستیں قبول کر رہی ہے تو میں بہت خوش ہوئی اور میں نے بھی اپلائے کر دیا۔‘