انہیں یہ خیال اس وقت آیا جب وہ ایک ریستوران میں کپ کافی اور کچھ کینڈی کا انتظار کر رہے تھے۔ جب انہیں بل دیا گیا تو انہوں نے بل کو پینٹنگ میں تبدیل کرنے کا سوچا اور آخر کار وہ اس میں کامیاب رہے۔
سعودی آرٹیسٹ عبدالعزیز سلامہ جو مدینہ میں کلچر اینڈ آرٹس کمیٹی کے رکن ہیں، اندرون اور بیرون ملک کئی فنکارانہ سرگرمیوں میں شرکت کرچکے ہیں۔
وہ ایک سے زیادہ مواد اور سٹائل کے ساتھ پینٹ کرتے ہیں لیکن انہوں نے ایک رنگ پر فوکس کرنے کی کوشش کی۔
’وہ مدینہ میں کلچر اینڈ آرٹس کمیٹی کے رکن ہیں، اندرون اور بیرون ملک کئی فنکارانہ سرگرمیوں میں شرکت کرچکے ہیں‘ ( فوٹو: العربیہ
پینٹنگز کی تیاری میں وہ بال پوائنٹ قلم اور وہ ہر ممکن طریقے سے اپنی فنی صلاحیتوں کو دکھانے کے خواہاں ہیں۔
کاغذی بل ایک تخلیقی طریقہ تھا جس نے انہیں دوسرے معاصر آرٹیسٹوں میں ممتاز کردیا۔ انہوں نے اپنی معروف پینٹنگز کو سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جس کے نتیجے میں انہیں سوشل میڈیا پربے پناہ مقبولیت اور پذیرائی حاصل ہوئی۔
’پینٹنگز کی تیاری میں وہ بال پوائنٹ قلم اور وہ ہر ممکن طریقے سے اپنی فنی صلاحیتوں کو دکھانے کے خواہاں ہیں‘ (فوٹو: العربیہ)
آرٹسٹ عبدالعزیز سلامہ نے کہا ہے کہ ’میرے خاندان اور قریبی دوستوں نے میری حوصلہ افزائی کی اور فائن آرٹ سے وابستگی میں حصہ ڈالا‘۔
’ میں نے بال پوائنٹ پنسل سے ڈرائنگ کرنا سیکھا۔ طویل اور صبر آزما مشقوں کے بعد آخر کار میں اعلیٰ پائے کے آرٹ کے نمونے تیار کرنے کےقابل ہوگیا‘۔
وہ روزانہ کی بنیاد پر کیفے پر جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پرملنے والی حوصلہ افزائی نے انہیں آرٹ کا عمل آگے بڑھانےکا ولولہ فراہم کیا ہے۔