Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیم فنڈ میں رقم 13 ارب سے کم ہو کر آٹھ لاکھ روپے کیوں؟

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے 10 جولائی 2018 دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈ قائم کیا تھا۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان کی قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان، ثاقب نثار کے دور میں ’ڈیم فنڈ‘ کے نام سے جو 12 ارب 93 کروڑ روپے کی رقم اکٹھی کی گئی تھی اس میں سے اب تک ڈیم کی تعمیر پر کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی جبکہ اس وقت ڈیم فنڈ میں صرف سات لاکھ 93 ہزار روپے رہ گئے ہیں۔
حکمران جماعت پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی محمد اسلم خان نے وزارت آبی وسائل سے پوچھا تھا کہ سپریم کورٹ کے ڈیم فنڈ میں کتنی رقم جمع ہوئی تھی اور اس کا کیا استعمال کیا گیا ہے؟
اپنے تحریری جواب میں وزیر آبی وسائل مونس الہی نے بتایا کہ ’ڈیم فنڈ میں کل تقریباً 13 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی تھی جس میں سے اب صرف قریباً آٹھ لاکھ فنڈ میں رہ گئی ہے جبکہ باقی رقم حکومت کو قرض دے دی گئی ہے یعنی ٹریژری بل میں سرمایہ کاری کر دی گئی ہے۔‘
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے 10 جولائی 2018 کو دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈ قائم کیا تھا جس میں عوام سے چندہ دینے کی اپیل کی گئی تھی۔ تمام بڑے بینکوں نے اس حوالے سے رقوم کی کٹوتی بھی کی تھی اور چیف جسٹس کو مختلف سرکاری اور پرائیویٹ شخصیات نے بھی اس فنڈ کے لیے عطیات دیے تھے جن میں ملازمین کی ایک یا زیادہ دن کی تنخواہوں کی کٹوتی بھی شامل تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے سات ستمبر 2018 کو چیف جسٹس ثاقب نثار کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے اس مہم کی حمایت کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اسی دن اس کا نام ’وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان کا دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ‘ رکھ دیا گیا۔

ڈیم کے لیے موبائل نیٹ ورکس کے ذریعے بھی فنڈز اکٹھے کیے گئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

قومی اسمبلی کو حکومت نے بتایا کہ ’18 جون 2020 کو فنڈ سے آٹھ کروڑ روپے نکال کر حکومتی قرضے میں ادا کیے گئے۔ اس کے بعد دو جولائی 2020 کو 13 کروڑ روپے، 16 جولائی کو آٹھ کروڑ روپے، تیس جولائی کو 12 کروڑ روپے، اور 13 اگست 2020 کو بارہ ارب روپے کی رقم نکال لی گئی۔‘
حکومت نے بتایا کہ ’فنڈ کی رقم ٹریژری بل میں سرمایہ کاری کے طور پر لگا دی گئی ہے۔‘
انگریزی اخبار دی نیوز کے معاشی امور کے سینیئر رپورٹر مہتاب حیدر کے مطابق ’ٹریژری بل بنیادی طور پر حکومت کا قرضہ ہوتا ہے جو ایک خاص شرح سود پر خاص وقت کے لیے لیا جاتا ہے۔ گویا حکومت اپنی ضمانت پر جو مقامی بینکوں یا مالیاتی اداروں سے قرض لیتی ہے اسے ٹریژری بل کہتے ہیں۔‘

شیئر: