بھاشا ڈیم: ’پاکستان کا سنہرا مستقبل مبارک‘
دیامر بھاشا ڈیم منصوبہ تقریبا دس برس میں مکمل ہو گا (فوٹو پی آئی ڈی)
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دیامر بھاشا ڈیم کے دورے اور افتتاح کا اعلان ہوا تو سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر صارفین دو حصوں میں تقسیم ہو کر منصوبے کے کریڈٹ کا تعین کرتے دکھائی دیے۔
حکومتی جماعت تحریک انصاف کے آفیشل ہینڈلز اور حامی وزیراعظم کو دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کریڈٹ دیتے دکھائی دیے جب کہ ن لیگ کی گزشتہ حکومت کا ذکر کرنے والے لیگی سوشل میڈیا صارفین اپنی قیادت کے دور میں منصوبے سے متعلق پیشرفتوں کا ذکر کر کے سابق وزیراعظم نواز شریف کو اس کا کریڈٹ دینے پر مصر دکھائی دیے۔
دونوں جماعتوں کے حامیوں کی جانب سے اپنی اپنی قیادتوں کو منصوبے کا کریڈٹ دینے کے معاملے نے زور پکڑا تو گزشتہ دور حکومت میں دیامر بھاشا ڈیم منصوبے سے متعلق سامنے آنے والی خبریں بھی ٹائم لائنز پر زیرگردش رہیں۔
ڈیجیٹل میڈیا کے لیے وزیراعظم کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’گزشتہ چند دہائیوں کے دوران کئی بار اقتدار میں آنے کے باوجود حکومتوں نے ہائیڈل پاور جنریشن کو ترجیح نہیں دی لیکن موجودہ حکومت طویل البنیاد سوچ کے ساتھ آئندہ نسلوں کی بہتری کا سوچ رہی ہے‘۔
پبلک ہیلتھ کے شعبے سے وابستہ عامر چوہدری اپنے تبصرے کے ساتھ سامنے آئے تو لکھا ’بتائیں کہ گزشتہ حکومت نے اس بڑے منصوبے کے لیے کیا کیا۔ اپنی کامیابی کو نمایاں کرنا اچھی بات ہے لیکن سابق حکومتوں کے کیے کام کو بھی تسلیم کریں‘۔
جبران الیاس نے لکھا ’وزیراعظم کو مستقبل کے اس منصوبے کے لیے سراہا جانا چاہیے۔ ہم سب کو پاکستان کا سنہری مستقبل مبارک ہو‘۔
ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے اپنے دور حکومت میں دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کے لیے چینی معاونت حاصل کرنے سے متعلق ایک خبر شیئر کی تو ساتھ لکھا ’2018 میں شروع ہونے والا منصوبہ 2020 تک ملتوی کر دیا گیا۔ یہ پاک چین دوستی کی ایک اور مضبوط علامت ہوگی‘۔
پی ٹی آئی کے حمایتی صارفین نے احسن اقبال سے اتفاق نہ کیا تو وہ بھی ایک پرانی خبر ڈھونڈ لائے جسے شیئر کرتے ہوئے پاکستانی صحافی عمر چیمہ نے لکھا تھا ’بھاشا ڈیم منصوبہ 2037 تک ملتوی کر دیا گیا‘۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات اور سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین عاصم سلیم باجوہ نے ایک ٹویٹ میں دیامر بھاشا ڈایم منصوبے کی پیشرفت کو تاریخی موقع قرار دیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں منصوبے کے فوائد گنواتے ہوئے یہ بھی بتایا تھا کہ اس سے 16 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
60 لاکھ ایکڑ فٹ سے زائد پانی ذخیرہ کرنے اور 12لاکھ ایکڑ زمین سیراب کر سکنے کی صلاحیت کے حامل دیامر بھاشا ڈیم سے 4500 میگا واٹ بجلی حاصل ہونے کی توقع ہے۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ منصوبہ 2028 میں مکمل ہو گا۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں