کابل: امریکی جہاز سے گرنے والے کی شناخت ہو گئی ’بیٹا قرضہ اتارنا چاہتا تھا‘
کابل: امریکی جہاز سے گرنے والے کی شناخت ہو گئی ’بیٹا قرضہ اتارنا چاہتا تھا‘
بدھ 18 اگست 2021 20:08
ڈاکٹر فدا محمد پغمان کے رہنے والے تھے اور شہید سکوائر کے ایک نجی ہسپتال میں کام کرتے تھے (فوٹو: پژواک)
کابل سے جہاز کے ساتھ لٹک کر امریکہ جانے کی کوشش میں گر کر ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص کی شناخت ہو گئی ہے۔
افغان خبر رساں ادارے پژواک کی رپورٹ کے مطابق ان کا نام فدا محمد تھا اور وہ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے اور ضلع پغمان کے رہنے والے تھے، اسی شام ہی ان کی تدفین کر دی گئی تھی۔
پیر 16 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد ہزاروں لوگ ایئرپورٹ کی طرف بھاگتے کیونکہ یہ افواہ پھیل گئی تھی کہ افغانوں کو بغیر ویزے کے امریکہ لے جایا جا رہا ہے۔
سینکڑوں لوگ فوجی طیارے میں گھس گئے جبکہ جن کو جگہ نہ ملی تو جہاز کے ساتھ لٹک گئے۔ جہاز کے اڑان بھرنے کے بعد کچھ افراد جہاز سے گرتے دیکھے گئے اور اس منظر کی ویڈیوز بھی بنیں۔
پژواک کی رپورٹ میں ڈاکٹر فدا محمد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ شہید سکوائر کے ایک نجی ہسپتال میں کام کرتے تھے۔
فدا محمد کے والد پائندہ محمد نے پژواک نیوز کو بتایا کہ وہ ان کے بڑے بیٹے تھے جن کو بڑی مشکل سے تعلیم دلوائی اور ڈاکٹر بنایا۔
پائندہ محمد نے یہ بھی بتایا کہ ایک سال قبل ہی فدا محمد کی پسند کے مطابق شادی کی گئی تھی۔ بقول ان کے شادی پر بہت خرچہ ہو گیا تھا اور فدا محمد پر قرضہ چڑھ گیا تھا، اسی لیے وہ ہمیشہ باہر جانے کی فکر میں رہتا اور بیرون ملک جانے کے طریقے تلاش کرتا۔
پائندہ محمد نے یہ بھی بتایا کہ طالبان کی آمد کے دوسرے دن وہ گھر سے نکلا اور ہم یہی سمجھے کہ وہ کام پر گیا ہے۔
’گھر نہ آنے پر فون کیا تو نمبر بند تھا، اور پھر ڈیڑھ گھنٹے بعد فون آیا کہ یہ فون جہاز سے گرنے والے کی جیب میں تھا۔‘
پائندہ محمد کے مطابق انہیں اس وقت بھی امید تھی کہ شاید وہ بچ گیا ہو، تاہم وہاں پہنچا تو بیٹے کی لاش ملی۔