Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ثالثی کے لیے ہمیشہ تیار لیکن وقت کا تعین انڈیا پاکستان پر منحصر ہے: سعودی عرب

انڈیا اور پاکستان جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی ہیں اور دونوں کا کشمیر کے متنازع حطے کے کچھ حصوں پر کنٹرول ہے۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ سعودی عرب انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہے، لیکن وقت کا تعین دونوں ممالک ہی کریں گے۔
سعودی وزیر خارجہ نے یہ بات  انڈیا کے دی ہندو اخبار کو انٹرویو کے دوران کہی۔
انڈیا اور پاکستان جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی ہیں اور دونوں کا کشمیر کے متنازع علاقے کے کچھ حصوں پر کنٹرول ہے لیکن وہ دونوں پوری ریاست پر دعویدار ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا سعودی عرب مایوس تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہوئے، شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’جب بھی ہو سکا ہم ہمیشہ اپنے اچھے فورمز فراہم کریں گے لیکن اس کے لیے درست وقت کا تعین انڈیا اور پاکستان پر منحصر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ کشمیر دونوں ممالک کے مابین تنازع بنا ہوا ہے،’ہم اس بات کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے راستے پر توجہ دی جائے تاکہ ان مسائل کو اس طرح حل کیا جا سکے جس سے ان ایشوز کو مستقل طور پر حل کیا جا سکے۔‘
انڈیا اور پاکستان نے کشمیر پر اپنی تین میں سے دو جنگیں لڑی ہیں۔ پاکستان انڈیا پر کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتا ہے جبکہ انڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان کشمیر کے اپنے زیر انتظام حصے میں عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کرتا ہے۔ تاہم دونوں ممالک ایک دوسرے کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
اس سال فروری میں انڈیا اور پاکستان کی فوجوں نے ایک غیر معمولی مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے حالیہ مہینوں میں سیکڑوں بار فائرنگ کے تبادلے کے بعد کشمیر میں سرحد پر جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔
اپریل میں واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر نے تصدیق کی کہ یو اے ای انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کر رہا ہے تاکہ حریفوں کو ’صحت مند اور فعال‘ تعلقات قائم کرنے میں مدد ملے۔
خیال رہے 2019 میں انڈیا نے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لے لی تھی تاکہ وہ اس علاقے پر اپنی گرفت مضبوط کر سکے جس نے پاکستان میں غم و غصے، سفارتی تعلقات کی تنزلی اور دوطرفہ تجارت کی معطلی کو جنم دیا۔
پاکستان کی حکومت بار بار کہہ چکی ہے کہ معمول کے تعلقات بحال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انڈیا پہلے 2019 کے اقدامات کو واپس لے۔

شیئر: