Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں ری سائیکلنگ کے لیے 24 ارب ریال کی سرمایہ کاری

ری سائیکلنگ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حصہ نسبتا  کم ہے۔(فوٹو عاجل)
سعودی عرب 2035 تک ری سائیکلنگ میں تقریبا  24ارب ریال کی سرمایہ کاری کرے گا کیونکہ  فضلے کے انتظام کے نظام کی طرف  زیادہ مستحکم طریقے سے جانے کی کوشش کی جا رہی  ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی انویسٹمنٹ ری سائیکلنگ کمپنی (ایس آئی آر سی) کے چیف ایگزیکٹو افسر زیاد  الشیحہ نے بتایا ہے کہ 1.3 ارب ریال کی سرمایہ کاری فضلے کو ری سائیکل کر کے استعمال کے قابل بنانے اور900 ملین ریال کی سرمایہ کاری صنعتی فضلے کے لیے ہے جب کہ سالڈ ویسٹ کی ری سائیکلنگ کے لیے رقم 20 ارب ریال اور دیگر فضلے کے لیے سرمایہ کاری 1.6 ارب ریال سے تجاوز کر جائیگی۔

بڑا چیلنج ری سائیکلنگ کی اہمیت کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہے۔(فوٹو عرب بزنس)

زیاد الشیحہ نے بتایا کہ 2020 کے آغاز سے رواں سال کی پہلی ششماہی تک کل فضلے میں شامل پلاسٹک، مختلف قسم کی دھات اور کاغذ کی 5 فیصد ری سائیکلنگ کی گئی ہے۔
زیاد نے واضح کیا ہے کہ پلاسٹک کے کچرے کی ری سائیکلنگ میں سابک اور آرامکو جیسی معروف مقامی کمپنیوں کے ساتھ تعاون ہے اور کان کنی کے کچرے کی ری سائیکلنگ میں مادن اور  عمارتیں  تیار کرنے کے شعبے میں کئی کمپنیاں فضلہ اکٹھا کرنے کا کام کرتی ہیں۔
دھاتی ری سائیکلنگ اور الیکٹرانکس کے شعبے میں بھی فضلہ اکٹھا کرنے کی کمپنیوں کا ایک گروپ  شامل ہے۔
زیاد نے بتایا کہ ذرائع نقل و حمل اور فضلہ جمع کرنے کے کاموں کا اہتمام کرکے، چھانٹ اور ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تعمیر کے ساتھ  ساتھ غیر ری سائیکل ہونے والے فضلے کو متبادل ایندھن اور توانائی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہو گا اور نامیاتی فضلے کو زراعت کے لیے نامیاتی کھاد میں تبدیل کرنا  ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی انویسٹمنٹ ری سائیکلنگ کمپنی غیر ملکی  سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی خواہاں ہے۔ اس شعبے میں23 ہزار ملازمتیں نکلیں گی۔

مملکت میں صرف 10 فیصد فاضل مواد کو ری سائیکل ہوتا ہے۔ (فوٹو۔ عرب نیوز)

موجودہ وقت میں ری سائیکلنگ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حصہ دوسرے شعبوں کے مقابلے میں نسبتا  کم ہے خاص طور پر یہ کہ سعودی عرب میں ری سائیکلنگ مارکیٹ اب بھی نئی ہے۔
زیاد الشیحہ نے وضاحت کی کہ مملکت صرف 10 فیصد ری سائیکل مواد کو ری سائیکل کرتی ہے جبکہ 90 فیصد مواد کو لینڈ فل کے ذریعے ٹھکانے لگایا جاتا ہے جس سے ماحول کو نقصان پہنچتا ہے اور ری سائیکل ہونے والے مواد کا استعمال بھی محدود رہ جاتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ موجودہ وقت میں اس شعبے کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ری سائیکلنگ کی اہمیت کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہے۔
 

شیئر: