طالبان کی انڈیا سے افغانستان کے لیے کمرشل پروازیں بحال کرنے کی درخواست
طالبان کی آمد اور نئی عبوری حکومت کے قیام کے بعد افغانستان اور بھارت کے درمیان یہ پہلا باضابطہ رابطہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغان حکومت نے انڈین سول ایوی ایشن اتھارٹی (آئی سی اے اے) سے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے کہا ہے۔
انڈین نیوز ویب سائٹ دی وائر کے مطابق انڈین سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تسلیم کیا ہے کہ اسے افغان حکومت کی جانب سے ایک سرکاری خط موصول ہوا ہے جس میں افغانستان اور انڈیا کے درمیان تجارتی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
انڈین ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ طالبان کی آمد اور نئی عبوری حکومت کے قیام کے بعد افغانستان اور بھارت کے درمیان یہ پہلا باضابطہ رابطہ ہے۔ انڈیا نے ابھی تک طالبان کی حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارتی پروازیں 8 اگست کے بعد معطل کر دی گئیں تھیں۔ اس سے قبل آریانا افغان، کام ایئر، سپائس جیٹ اور ایراندیا ایئر لائنز کابل اور دہلی کے درمیان روزانہ پروازیں چلاتی تھیں۔
افغانستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے یہ خط انڈین ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ ارون کمار کو بھیجا ہے۔
ارون کمار نے خط موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ شہری ہوا بازی کی وزارت کرے گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کو امریکی افواج نے تباہ کر دیا تھا اور اب اسے قطر کی تکنیکی مدد سے دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے اور انہوں نے نوٹس جاری کیا ہے۔
خط کے مطابق اس کا مقصد افغانستان اور انڈیا کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کے مطابق آریانا افغان اور کام ایئر کی پروازیں انڈیا کے لیے شروع کرنا تھا۔
آریانا افغان ایئر لائنز کے ڈپٹی ڈائریکٹر سلیم رحیمی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ افغان حکومت نے انڈین حکومت کو ایک خط بھیجا ہے لیکن انڈیا کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی میں ان کے ساتھی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ فی الحال افغانستان نے پاکستان اور ایران کے ساتھ تجارتی پروازیں شروع کی ہیں اور متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی اور یوکرین کے درمیان چارٹر پروازیں بھی شروع ہو چکی ہیں۔
افغان حکومت ایسے وقت میں دہلی کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے جب تقریباً ایک ہزار افغان شہری انڈیا میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان کے پاس افغانستان واپس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
سیکڑوں طالب علم بھی افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے انڈیا جانے سے قاصر ہیں۔ انڈیا نے افغان طلبا سمیت تمام افغانوں کے فزیکل یا سٹیکر ویزے کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔