Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جاپان میں 2030 تک آرٹیفیشل انٹیلی جینس میں لاکھوں آسامیاں خالی ہوں گی

بہت سی کمپنیاں آئی ٹی انجینئرز کو خئد تعلیم دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
جاپان سے جاری ہونے والے جریدے نکی ایشیا کی رپورٹ کے مطابق پیشگوئی کی جا رہی ہے کہ 2030 میں جاپان میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس اور انٹرنیٹ کے دیگر شعبوں کے لیے 270000 سے زیادہ اسامیاں خالی ہوں گی مگر ان اسامیوں کو پر کرنے کے لیے انجینئرز کی کمی رہے گی۔
عرب نیوز کے مطابق جاپان سے جاری ہونے والے دیگر اخبارات کی رپورٹ کے مطابق جاپان میں آئی ٹی ورکرز کی کمی 2018 کے مقابلے میں 13 گنا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہے۔

آرٹیفیشل انٹیلی جینس میں  اسامیاں پر کرنے کے لیے انجینئرز کی کمی رہے گی۔ (فوٹو ٹوئٹر)

جاپان میں اس کمی کے امکان کو کم کرنے کے لیے اب بہت سی کمپنیاں خود جدید آئی ٹی انجینئرز کو تعلیم دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اس کے علاوہ جاپان کی ملٹی نیشنل ائیر کنڈیشنگ مینوفیکچرنگ کمپنی ڈائیکن انڈسٹریز، اوساکا یونیورسٹی کے تعاون سے 2023 تک 1500 آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور آئی ٹی پروفیشنلز تیار کرنے کے لیے اندرون ملک ایک اور  یونیورسٹی قائم کرے گی۔
یاہو جاپان کی بنیادی کمپنی زیڈ ہولڈنگز 2025 تک آرٹیفیشل انٹیلی جینس انجینئرز کی افرادی قوت میں 5 ہزار تک اضافہ کرے گی۔
تا ہم توقع یہ کی جا رہی ہے کہ آئی ٹی میں ٹیلنٹ کی طلب اتنی تیزی سے بڑھ جائے گی جب کہ روایتی آئی ٹی ورکرز کو ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی تکنیک سکھانے سے بھی زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔

2020 میں جاپان کی  آئی ٹی انڈسٹری میں 1.22 ملین انجینئر تھے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

نکی ایشیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں 29،000 جاپانی گریجویٹس نے نیچرل سائنس، ریاضی اور شماریات میں مہارت حاصل کی تھی جبکہ اسی سال سٹاف کمپنی ہیومن ریسوشیا کے تعاون سے اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کے اعداد و شمار کی بنیاد پر امریکہ کے پاس یہ تعداد 10 گنا زیادہ تھی۔
2020 میں جاپان کی انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن انڈسٹری میں 1.22 ملین انجینئر تھے جوکہ وزارت داخلی امور اور کمیونیکیشن کے سروے کے مطابق دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے لیکن ملک کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مخصوص ماہر انجینیزر کی ضرورت ہے۔
وزارت اقتصاد یات، تجارت اور صنعت کے مطابق 2018 میں جاپان کے تمام آئی ٹی ورکرز میں 90 فیصد وہ روایتی آئی ٹی ورکرز تھے جو ویب سائٹس اور ایپس تیار کرتے ہیں  جبکہ وہ آئی ٹی ورکرز جو آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور آئی ٹی میں سمارٹ ڈیوائسز میں مہارت رکھتے تھے انکی تعداد صرف 10 فیصد  ہی تھی۔
 

شیئر: