چیئرمین نیب کی تعیناتی کے حوالے سے آرڈیننس بدھ کو لایا جائے گا: فواد چوہدری
چیئرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال کی مدت ملازمت میں خاتمے کے بعد نئے چئیرمین کی تعیناتی کے حوالے سے حکومت بدھ کو آرڈیننس لا رہی ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ نئے آرڈیننس میں اس قانونی نقص کو دور کیا جائے گا کہ اگر اپوزیشن لیڈر یا لیڈر آف دی اپوزیشن پر کیسز ہوں تو اس سے مشاورت کی شرط ختم کی جائے۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر نیب کیسز ہیں اور ان سے مشاورت کا مطلب یہ ہو گا کہ چور سے پوچھا جائے کہ اس کی تفتیش کون کرے۔
یاد رہے کہ چیئرمین نیب کے عہدے کی مدت آئندہ چند دن میں ختم ہو رہی ہے۔
موجودہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کا نوٹی فیکیشن 8 اکتوبر 2017 کو کیا گیا تھا اور انہوں نے 10 اکتوبر سے چار سالہ عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔
نیب آرڈیننس 1999 کی شق 6 (بی) کے تحت چیئرمین نیب کے عہدے کی مدت میں توسیع نہیں کی جا سکتی تاہم مقامی میڈیا کے مطابق نئے آرڈیننس میں اس اس شق میں بھی ترمیم کی جائے گی تاہم فواد چوہدری نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
اس سے قبل وزیر قانون فروغ نسیم میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تردید کر چکے ہیں کہ ان کی وزارت کی جانب سے اس حوالے سے کسی آرڈیننس کا مسودہ نہیں تیار کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کی صوابدید ہے کہ وہ چیئرمین نیب کے لیے کس شخص کا انتخاب کریں، وہ اس حوالے سے صرف مشورہ دے سکتے ہیں۔‘
نیب کے موجودہ قانون، نیب آرڈیننس 1999، کی شق 6 (بی) میں واضح لکھا ہے کہ چیئرمین نیب کے عہدے کی مدت چار سال ہو گی اور یہ مدت ناقابل توسیع ہے، اس لیے حکومت کو جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال کی مدت میں توسیع کے لیے نیب قانون میں ترمیم کرنا ہو گی۔
مقامی میڈیا کے مطابق وزارت قانون نے صدارتی آرڈیننس کا ایک مسودہ تیار کیا ہے جس کے تحت قانون میں ترمیم کرکے نیب آرڈیننس 1999 کی شق 6 (بی) میں چیئرمین کی مدت ملازمت کو ناقابل توسیع کے بجائے قابل توسیع بنایا جا رہا ہے۔
صدر اگر آرڈیننس جاری کر دیں تو پھر قانونی گنجائش نکل آئے گی اور اس نئے قانون کے تحت حکومت صرف ایک نوٹی فیکیشن کے ذریعے جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال کو ایک اور مدت تک توسیع دے سکتی ہے۔