Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی قیادت میں کنسورشیم کا نیوکاسل یونائیٹڈ کلب خریدنے کا معاہدہ

نیوکاسل کلب کے 80 فیصد حصص کا مالک سعودی پی آئی ایف ہوگا۔ فوٹو اے ایف پی
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی قیادت میں ایک کنسورشیم کی جانب سے انگلش فٹبال کلب ’نیو کاسل یونائیٹڈ‘ کو 300 ملین پاؤنڈ میں خریدنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اٹھارہ ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) نے برطانوی کاروباری شخصیت امینڈا سٹیولی اور ارب پتی سرمایہ کار روبن برادرز کے ہمراہ نیو کاسل یونائیٹڈ کو 300 ملین پاؤنڈ یعنی 410 ملین ڈالر میں خریدنے کی ڈیل کر لی ہے۔
وکلا اور دیگر مشیران نے جمعرات کو دن رات کام کر کے رقم لین دین کے معاملات کو حتمی شکل دی ہے۔
سعودی پی آئی ایف کے گورنر یاسر الرمیان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیو کاسل یونائیٹد کے نئے مالک بننے پر بے حد فخر ہے، جو انگلش فٹبال میں مشہور ترین کلب کی حیثیت رکھتا ہے۔
’ہم نیو کاسل یونائیٹڈ کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ان کی کئی سالوں کی بے حد وفادارانہ حمایت پر، اور ہم ان کے ساتھ مل کر کام کرنے پر پرجوش ہیں۔‘
نیوکاسل کو خریدنے کے بعد، اس کا شمار یورپ کے سپر کلبوں میں ہو جائے گا جن میں مانچیسٹر سٹی اور پیرس سینٹ جرمین شامل ہیں جن کے مالک مالدار اور پرعزم شخصیات ہیں۔
سعودی قیادت میں نیو کاسل کے نئے خریداروں کے امکان پر فٹبال کلب کے فینز پرجوش تھے۔ فنڈز کی کمی کے باعث انگلش پریمیئر لیگ میں نیوکاسل یونائیٹڈ کی پوزیشن دیگر ٹیموں کے مقابلے میں نیچے چلی گئی تھی۔
پی آئی ایف نے 250 ملین پاؤنڈ نیوکاسل یونائیٹڈ پر لگانے کی تجویز دی ہے اور دیگر سہولیات بھی فراہم کرنے کو کہا ہے۔
معاہدے کے بعد سے سعودی عرب کو یورپی فٹبال میں نمائندگی کا موقع مل گیا ہے۔
کھیل اور تفریحی مواقعوں کی فراہمی کا شمار سعودی ویژن 2030 کے اہم ستونوں میں ہوتا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں مملکت نے ان دو اہداف کے ذریعے سماجی، ثقافتی اور معاشی زندگیوں کو تبدیل کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔
نیوکاسل کلب کے 80 فیصد حصص کا مالک سعودی پی آئی ایف ہوگا جبکہ سٹیولی اور روبنز کی ملکیت میں دس دس فیصد حصص آئے ہیں۔
کلب کے سابق مالک مائیک ایشلے کے ساتھ اپریل 2019 میں معاہدے پر دستخظ ہوئے تھے۔ تاہم لین دین کے معاملات اور مالکان کی تفصیلات میں قانونی و تکنیکی سقم کے علاوہ دیگر ٹاپ انگلش کلبز کی جانب سے ڈیل میں رکاوٹ پیدا کرنے کے باعث معاہدہ تاخیر کا شکار ہوا۔
ڈیل میں تاخیر کی ایک اور وجہ قطری براڈ کاسٹر بی آئی این کی جانب سے دعویٰ تھا کہ ٹی وی کوریج رائٹس کی خلاف ورزی کی جاری ہے، جسے سعودی عرب نے مسترد کیا تھا۔
مائیک ایشلے نے تمام رکاوٹیں ہٹوانے کے لیے قانونی چارہ کا راستہ اپنایا تھا تاہم عدالت کا حتمی فیصلہ جنوری میں متوقع ہے۔ تاہم کلب کی ملکیت کے سٹرکچر کے حوالے سے وضاحت اور براڈکاسٹنگ رائٹس کے دعووں پر تصفیے کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ قانونی کارروائی ختم کر دی جائے گی۔

شیئر: