امریکہ طالبان کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے سے باز رہے: طالبان
امریکہ طالبان کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے سے باز رہے: طالبان
ہفتہ 9 اکتوبر 2021 17:56
طالبان کا یہ وفد بعد میں یورپی یونین کے نمائندوں سے بھی بات چیت کرے گا (فوٹو اے ایف پی)
دوحہ میں مذاکرات کے دوران طالبان نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان کی حکومت کو ’غیرمستحکم‘ نہ کرے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دوحہ میں مذاکرات کے بعد عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے سنیچر کو کہا کہ ’ہم نے واضح طور پر ان کو بتایا کہ افغانستان میں حکومت کو غیر مستحکم کرنا کسی کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات سب کے فائدے میں ہیں۔ افغانستان میں موجودہ حکومت کو کمزور نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہوگا۔‘
ان مذاکرات کے حوالے سے امریکہ کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے۔
اس سے قبل امیر خان متقی نے کہا کہ قطر میں افغان وفد نے اپنے امریکی وفد کے ساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ امریکہ افغانستان کے سنٹرل بینک کے منجمد اثاثے بحال کرے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز اور افغان میڈیا کے مطابق کہ امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ امریکہ افغان عوام کے لیے کورونا ویکسین فراہم کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان وفد کی توجہ امدادی سامان اور گذشتہ برس طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد کروانے پر تھی جس کی وجہ امریکی و اتحادی افواج کا انخلا ممکن ہوا۔
امیر خان متقی کا مزید کہنا تھا کہ طالبان اور امریکی وفود نے مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کی شروعات پر گفتگو ہوئی۔ طالبان اور امریکہ دو دہائیوں پر محیط افغان جنگ میں ایک دوسرے کے دشمن تھے۔
رپورٹ کے مطابق طالبان اور امریکی وفود کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور اتوار کو ہوگا۔
طالبان کا یہ وفد بعد میں یورپی یونین کے نمائندوں سے بھی بات چیت کرے گا۔
جمعے کو امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ مذاکرات طالبان حکومت کو تسلیم کرنے یا طالبان کو افغانستان کی حقیقی قیادت ماننے کے لیے نہیں ہیں، لیکن امریکی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے بات چیت کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی شہریوں، افغان شہریوں اور غیرملکیوں کا انخلا ترجیح ہے۔
ان کے مطابق دوسرا مقصد طالبان سے یہ اپیل کرنا تھا کہ وہ خواتین اور لڑکیوں سمیت تمام شہریوں کے حقوق کا احترام کریں اور شمولیتی حکومت تشکیل دیں۔
اس سے قبل روئٹرز نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے لکھا کہ اعلٰی سطحی امریکی وفد میں محکمہ خارجہ، یو ایس ایڈ اور امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے عہدیدار شامل ہوں گے جو طالبان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ امریکی شہریوں اور دیگر کے افغانستان سے باہر جانے کے لیے محفوظ راستے کو یقینی بنائیں اور مغوی امریکی شہری مارک فریریز کو رہا کریں۔
ایک اور اولین ترجیح طالبان کو اس وعدے پر قائم رکھنا ہوگا کہ وہ افغانستان کو دوبارہ القاعدہ یا دیگر شدت پسندوں کا گڑھ نہیں بننے دیں گے۔
اس کے علاوہ انسانی امداد کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے بھی ان پر دباؤ ڈالا جائے گا کیونکہ ملک کو 'نہائیت شدید اور ممکنہ طور پر نہ رکنے والے' معاشی بحران کے خطرے کا سامنا ہے۔