ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے ملزمان سے رقم وصول کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی ملزمان کے خلاف ٹرائل چل رہا ہے،
ٹرائل کے بعد کوئی بے گناہ پایا گیا تووصول کی گئی رقم کا کیا ہوگا؟ اس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ’سوچ سمجھ کر بات کریں۔ یہ عدالتی حکم ہے۔‘
اس موقع پر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ 'مندر کا راستہ بند کر دیا گیا ہے، کہا جا رہا ہے مقامی علما سے بات کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ’علما آئیں گے تو ان سے بھی نمٹ لیں گے۔ اقلیتی برادری جتنا چاہے عبادت گاہ کو توسیع دے سکتی ہے۔ لوگ زمین دیں اورہندو برادری نے پورے کرک میں مندر بنانا ہے تو بنا سکتے ہیں۔ ہندو برادری نے مقامی افراد کے ساتھ معاہدہ کر لیا پھر ملزمان کی ضمانت ہوگئی۔'
’جب ملزمان پر تین کروڑ30 لاکھ روپے برابر تقسیم ہوں گے تو سب کا دماغ ٹھکانے آجائے گا۔‘
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کی تحصیل بانڈا داؤد شاہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں ٹیری میں قائم ہندوؤں کی تاریخی سمادھی اور مندر پر مشتعل مقامی افراد نے دھاوا بول کر توڑ پھوڑ شروع کر دی تھی۔
اس کے بعد سپریم کورٹ میں کرک میں ہندووں کی سمادھی جلائے جانے کے واقعے کے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ جن لوگوں نے مندر کو جلایا ان سے مندر کی دوبارہ تعمیر پر خرچ آنے والی رقم وصول کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ’جب تک ان لوگوں کی جیب سے پیسے نہیں نکلیں گے یہ دوبارہ یہی کام کریں گے۔‘