Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب، کویت اور امارات کی طرف سے بحرین کے مالیاتی پروگرام کی سپورٹ کا اعادہ

تینوں ملکوں کے وزرائے خزانہ نے 19 اکتوبر کو بحرینی ہم منصب سے ملاقات کی( فائل فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات نے بحرین کے  بجٹ میں توازن قائم کرنے کے منصوبوں کی سپورٹ کا اعادہ کیا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اس اقدام سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے پڑوسی کو قرضوں کی سرمایہ کاری کی منڈیوں میں مدد فراہم کرے گا۔
تین خلیجی اتحادیوں نے بحرین کو  2018 میں کریڈٹ کے بحران سے بچنے کے لیے 2010 میں 10 بلین ڈالر کا امدادی پیکچ دیا تھا۔
بحرین  نے کہا تھا کہ اس نے گذشتہ برس کورونا بحران کی وجہ سے 2024 تک متوازن بجٹ کا ہدف سال ملتوی کر دیا تھا اور ریاستی خزانے کو بڑھانے کے لیے ویلیو ایڈڈ ٹیکس بڑھانے کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔
سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خزانہ نے 19 اکتوبر کو بحرین کے وزیر خزانہ سے ملاقات کی تاکہ بحرین کے مالی معاملات کو بہتر بنانے میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جائے۔
تینوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’وزرائے خزانہ نے کورونا کی وبا کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کے باوجود مالیاتی توازن پروگرام نافذ کرنے میں بحرین کی حکومت کی کوششوں کا خیرمقدم کیا ہے۔‘
’وزرائے خزانہ نے مالیاتی استحکام کو بڑھانے اور پائیدار اقتصادی ترقی کو مضبوط بنانے کے لیے مزید اصلاحات کے لیے بحرین کی کوششوں کی حمایت کی بھی تصدیق کی ہے۔‘
بینکروں اور تجزیہ کاروں نے روئٹرز کو بتایا کہ بحرین کی جانب سے اپنے مالی توازن پروگرام میں تاخیر جس نے صفر خسارے کے ہدف کو دو سال پیچھے دھکیل دیا تھا کو خلیجی ممالک کے امیر اتحادیوں کی جانب سے مسلسل سپورٹ کی توقعات کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو اپنا قرض خریدنے سے روکنے کا امکان کم ہی نظر آ رہا تھا۔
انٹرنیشنل مالیاتی فنڈ کے مطابق بحرین کا عوامی قرض گذشتہ سال مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے 133 فیصد سے بڑھ کر 2019 میں 102 فیصد ہو گیا تھا۔
ایس اینڈ پی نے پیش گوئی کی ہے کہ بحرین کا بجٹ خسارہ  جو گذشتہ سال جی ڈی پی کا 16.8 فیصد تھا، ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں ممکنہ اضافے کے اثرات کو چھوڑ کر 2021 اور 2024 کے درمیان اوسط 5 فیصد ہو گا۔

شیئر: