انڈیا اور چین نے متنازع سرحد سے متعلق مشاورت اور تعاون کے قابل عمل طریق کار پر ایک بار پھر مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈیا اور چین کے درمیان 10 اکتوبر کو سینیئر کمانڈرز کے درمیان مذاکرات کا 13واں دور ہوا تھا۔ اس کے بعد سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان بات چیت تعطل کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں
-
’چین انڈیا کو 1962 کی جنگ سے بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے‘Node ID: 502286
-
1962:جب ہندی چینی بھائی بھائی کا نظریہ دم توڑ گیاNode ID: 610571
دونوں ممالک نے بات چیت رواں ماہ دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن ابھی تک مذاکرات کا وقت متعین نہیں کیا گیا۔
اخبار کے مطابق دہلی اور بیجنگ میں موجود عہدے داروں نے کہا ہے کہ ورکنگ میکنزم فار کنسلٹیشن اور کوآڈرینیشن (ڈبلیو ایم سی سی) کو سرحدی مسائل سے متعلق بات چیت کو بحال کرنے کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہو گی۔
واضح رہے کہ دونوں جانب کے فوجی کمانڈرز کی 13 ویں میٹنگ کے دوران چین کی فوج (پی ایل اے) نے اپریل 2020 کی پوزیشن پر مستقل طور پر واپسی سے انکار کر دیا تھا۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق مئی 2020 میں چین کی فوج نے یک طرفہ طور پر بھاری تعداد میں سپاہیوں کا استعمال کرتے ہوئے دونوں ملکوں فوج کی زمینی پوزیشنوں میں تبدیلی کر دی تھی اور لداخ کے ساتھ متصل 1597 کلومیٹر طویل لائن آف ایکچوئل کنٹرول کو مسترد کر دیا تھا۔
بعد ازاں مذاکرات میں چین کی فوج نے عارضی طور پر موجودہ پوزیشن نے پیچھے ہٹنے سے اتفاق کیا لیکن انڈیا کا موقف تھا کہ دونوں طرف کی فوجیں مستقل طور پر پہلے والی پوزیشن پر چلی جائیں۔ اس کے بعد سے انڈیا اور چین کے درمیان بات چیت کا عمل رکا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ جون 2020 میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر واقع وادی گلوان میں چین اور انڈیا کے فوجیوں کے درمیان تصادم میں 20 انڈین اور چار چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
گزشتہ ہفتے انڈیا میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر مباحثے کی وجہ بھی بنی۔
اس ویڈیو میں پی ایل اے کے سپاہیوں کو زخموں سے نڈھال انڈین فوجیوں کو پکڑ کر لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ انڈین سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو سے متعلق سوالات اٹھائے اور وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اروناچل میں جدید مربوط دفاعی سسٹم کی تنصیب
انڈیا ٹی وی نیوز کی رپورٹ کے مطابق انڈیا فوج نے اروناچل پردیش میں لائن آف ایکچویل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ مربوط دفاعی ٹھکانے بنائے ہیں کیونکہ چینی پیپلز لبریشن آرمی نے اس کے پار فوجی مشقوں کو بڑھا دیا ہے۔ ان نئے مربوط دفاعی مقامات ایل اے سی کے مختلف مقامات میں مکمل مواصلات، نگرانی، آپریشن اور لاجسٹک سسٹم شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک مکمل دفاعی طریقہ کار ہے جس کے تحت حملہ کرنے والے ہیلی کاپٹر اور بڑی بندوقیں چند منٹوں میں متحرک ہو سکتی ہیں۔
انڈیا کی جانب سے اس طرح کے دفاعی ٹھکانے ایل اے سی کے ساتھ اروناچل پردیش میں بنائے جا رہے ہیں تاکہ کسی بھی قسم کے خطرے یا ہنگامی حالات کو ناکام بنایا جا سکے۔
اروناچل میں قائم کیے گئے دفاع نظام میں بڑی اپ گریڈ شدہ ونٹیج ایل 70 ایئر ڈیفنس گنز، بوفورز اور ایم 777 ہاوٹزر شامل کی ہیں۔
اپ گریڈ شدہ ونٹیج L-70 ایئر ڈیفنس گنوں کے ہدف کے حصول اور خودکار ٹارگٹ ٹریکنگ کی صلاحیتوں کو تمام موسمی حالات میں ہائی ریزولوشن الیکٹرو آپٹیکل سینسرز کے ساتھ بڑھایا گیا ہے۔
انڈین فوج کی کیپٹن ساریا عباسی نے اروناچل پردیش میں توانگ کے قریب لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ نصب کی گئی اپ گریڈ شدہ L-70 ایئر ڈیفنس گنوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ بھی دی ہے۔
#WATCH | Indian Army’s Captain Sariya Abbasi briefing about the Upgraded L-70 air defence guns deployed at forward location along the Line of Actual Control near Tawang area in Arunachal Pradesh pic.twitter.com/FFlRaigmoz
— ANI (@ANI) October 20, 2021