سفری پابندیاں، کمپنی بند ہونے پر پاکستان میں موجود تارکین کو حقوق کیسے ملیں گے؟
پاکستان سمیت دیگر ممالک سے پروازوں پرعائد پابندی کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جیسے ہی اعلیٰ سطح پر فیصلہ کیا جائے گا۔( فائل فوٹو: اے پی)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے باعث پاکستان سمیت متعدد ممالک کے لیے براہ راست مسافروں کی آمد پر پابندی عائد ہے۔
جبکہ ایسے ممالک کے شہری جہاں سے مسافروں کی آمد پر پابندی عائد ہے وہ کسی دوسرے ملک میں دو ہفتے قیام کرنے کے بعد مملکت آ سکتے ہیں۔
سعودی عرب کے لیے پاکستان سے براہ راست پروازوں کے حوالے سے ایک شخص کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ پاکستان سے سعودی عرب کے لیے پروازیں کب کھلیں گی؟
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’ان ممالک کے لیے جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد ہے وہاں سے وہی مسافر براہ راست مملکت آ سکتے ہیں جنہوں نے مملکت سے جانے سے قبل کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہیں‘۔
’جبکہ وہ افراد جو پابندی والے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں وہ اگر مملکت آنا چاہیں تو وہ کسی ایسے ملک میں جہاں سے مسافروں کی آمد پرپابندی نہیں، دو ہفتے قیام کرنے کے بعد مملکت آ سکتے ہیں‘۔
پاکستان سمیت دیگر ممالک سے پروازوں پرعائد پابندی کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ’ اس حوالے سے جیسے ہی اعلیٰ سطح پر فیصلہ کیا جائے گا، اس بارے میں جوازات کے مصدقہ ذرائع سے اطلاع فراہم کر دی جائے گی‘۔
واضح رہے ایوان شاہی کی جانب سے 30 نومبر 2021 تک وہ ممالک جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد ہے، کے اقامہ ہولڈرز تارکین جو خروج وعودہ پر اپنے ملک گئے ہوئے ہیں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، جن پرمرحلہ وار عمل جاری ہے۔
ایک شخص نے دریافت کیا میرے کفیل نے مجھے ایس ایم ایس کیا ہے کہ مؤسسہ 30 اکتوبر کو بند ہو رہا ہے، میں پاکستان میں ہوں، اب کیا کروں؟
اس حوالے سے جوازات کے قانون کے مطابق وہ کمپنی جس کی کمرشل رجسٹریشن منسوخ کرائی جاتی ہے، اس کے کارکنوں کے حقوق ادا کرنا ضروری ہیں۔
خیال رہے قانون کے مطابق وہ کارکن جنہیں ان کے ادارے کی جانب سے حقوق و واجبات ادا نہیں کیے جاتے انہیں حق ہے کہ وہ کمپنی کے خلاف واجبات کی وصولی کے لیے درخواست دیں۔
کمپنی یا مؤسسہ کی سی آر یعنی کمرشل رجسٹریشن کینسل کرانے کے لیے تمام کارکنوں کا یا تو فائنل ایگزٹ لگانا پڑتا ہے یا انہیں دوسری جگہ ٹرانسفر دیا جاتا ہے۔
کارکنوں کی موجودگی میں سی آر کینسل نہیں ہوتی البتہ عارضی طورپر سیز کر دی جاتی ہے۔ ایسے کارکن جو کسی مؤسسہ میں ہوں اور ان کا ادارہ اپنی سی آر کینسل کرانا چاہتا ہے تو اسے چیمبر آف کامرس اور دیگر اداروں سے این او سی لینا ہو گا جس میں کمپنی کی جانب سے کارکنوں کو اپنے سسٹم سے خارج کیے جانے کا ثبوت پیش کرنا ہو گا۔
ایسے کارکن جو ممنوعہ ملک میں ہیں جہاں سے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد ہے، وہ کسی دوسرے ملک سے ہوتے ہوئے مملکت آ سکتے ہیں، بصورت دیگر آجر ایسے کارکنوں کو ’خرج و لم یعد ‘ کی کیٹگری میں شامل کر سکتا ہے جس کے بعد مؤسسہ کا مالک اپنی سی آر یعنی کمرشل رجسٹریشن کینسل کرا سکتا ہےـ