مارک زکربرگ کو کمپنی سے استعفیٰ دینا چاہیے: فیس بک کی سابق اہلکار
فرانسس ہاؤگن نے کہا کہ فیس بک پہلے سے موجود مسائل کو حل کرنے کے بجائے ’میٹا ورس‘ پر کام کر رہی ہے (فوٹو اے ایف پی)
فیس بک سے متعلق دستاویزات سامنے لانی والی ڈیٹا سائنٹسٹ فرانسس ہاؤگن نے فیس بک کی نام تبدیلی پر تنقید کرتے ہوئے اس کے بانی مارک زکر برگ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ فیس بک لوگوں کی حفاظت کے بجائے اپنے کاروبار کو آگے بڑھا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل قبول ہے کہ فیس بک پہلے سے موجود مسائل کو حل کرنے کے بجائے ’میٹا ورس‘ پر کام کر رہی ہے۔
’اپنے پلیٹ فارم کو محفوظ بنانے کے لیے سرمایہ کاری کرنے کے بجائے وہ ویڈیو گیمز میں 10 ہزار انجینیئرز کو بھرتی کرنے پر پیسہ لگا رہے ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مارک زکربرگ کو استعفیٰ دے دینا چاییے تو انہوں نے کہا کہ ’فیس بک کو ایسے شخص کی ضرورت ہے جو فیس بک کو محفوظ بنانے پر توجہ دے، لہذا میں ہاں کہوں گی۔‘
فرانسس ہاؤگن کا کہنا تھا کہ ’اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ برے انسان ہیں جنہوں نے غلطی کی، لیکن یہ ناقابل قبول ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی بار بار غلطی کریں۔‘
خیال رہے کہ فرانسس ہاؤگن نے فیس بک سے متعلق کچھ دستاویزات شیئر کی تھیں اور الزام لگایا تھا کہ یہ سوشل میڈیا کمپنی جانتی ہے کہ اس کے استعمال سے نفرت آمیز مواد کو فروغ مل رہا ہے اور بچوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے یہ دستاویزات نام ظاہر کیے بغیر امریکی قانون سازوں اور وال سٹریٹ جرنل نامی جریدے کے ساتھ شیئر کی تھیں۔
اپنے انٹرویو میں فرانسس ہاؤگن نے بتایا کہ کیسے فیس بک اپنے ’نیوز فیڈ‘ کے الگورتھم کو نفرت آمیز مواد کے لیے ایڈجسٹ کرتا ہے تاکہ لوگ اس پر رد عمل دیں۔