’فیس بک صارفین کی حفاظت کے بجائے منافع کمانے کو ترجیح دیتی ہے‘
’فیس بک صارفین کی حفاظت کے بجائے منافع کمانے کو ترجیح دیتی ہے‘
پیر 4 اکتوبر 2021 9:06
فرانسس ہاوگن کا کہنا تھا کہ فس بک کی اپنی تحقیق دکھاتی ہے کہ لوگوں کو غصہ دلوانا سب سے زیادہ آسان ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
فیس بک سے متعلق دستاویزات سامنے لانی والی ڈیٹا سائنٹسٹ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنی صارفین کی حفاظت سے زیادہ منافع کمانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
امریکی ریاست آئیوا سے تعلق رکھنے والی 37 سالہ ڈیٹا سائنٹسٹ فرانسس ہاؤگن نے گوگل اور پنٹرسٹ جیسی کمپنیوں کے لیے کام کیا ہے۔
انہوں نے امریکی نیوز چینل سی بی ایس کے شو '60 منٹس' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ 'فیس بک نے وقتاً فوقتاً یہ ثابت کیا ہے کہ وہ منافع کو حفاظت پر ترجیح دیتے ہیں۔۔۔ وہ اپنا منافع کمانے کے لیے ہماری حفاظت کو قیمت کے طور پر ادا کر رہے ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'فیس بک کا جو ورژن آج استعمال ہو رہا ہے وہ ہمارے معاشرے کو خراب کر رہا ہے اور دنیا بھر میں نسل کی بنیادوں پر تشدد پھیلا رہا ہے۔'
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسس ہاؤگن نے فیس بک سے متعلق کچھ دستاویزات شیئر کی تھیں اور الزام لگایا تھا کہ یہ سوشل میڈیا کمپنی جانتی ہے کہ اس کے استعمال سے نفرت آمیز مواد کو فروغ مل رہا ہے اور بچوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے یہ دستاویزات نام ظاہر کیے بغیر امریکی قانون سازوں اور وال سٹریٹ جرنل نامی جریدے کے ساتھ شیئر کی تھیں۔
تاہم انہوں نے اتوار کو سی بی ایس کے شو میں اپنی شناخت ظاہر کی۔
فرانسس ہاؤگن کے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے قبل امریکی سینیٹر رچرڈ بلومنتھال نے اس بارے میں ایک بیان میں کہا تھا کہ فیس بک کے اقدامات صاف واضح کرتے ہیں کہ اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا کہ وہ اپنی نگرانی خود کرے۔ 'ہمیں سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔'
اپنے انٹرویو میں فرانسس ہاوگن نے بتایا کہ کیسے فیس بک اپنے 'نیوز فیڈ' کے الگورتھم کو نفرت آمیز مواد کے لیے ایڈجسٹ کرتا ہے تاکہ لوگ اس پر رد عمل دیں۔
فرانسس ہاوگن کا کہنا تھا کہ فس بک کی اپنی تحقیق دکھاتی ہے کہ لوگوں کو غصہ دلوانا سب سے زیادہ آسان ہے۔
'فیس بک کو اندازہ ہوگیا ہے کہ اگر وہ حفاظت کی غرض سے اپنا الگورتھم تبدیل کریں گے تو لوگ اس پر کم وقت گزاریں گے، وہ اشتہارات پر کم کلکس کریں گے اور کم پیسے کمائیں گے۔'
سال 2020 سے صدارتی انتخابات کے دوران، فرانسس ہاؤگن نے بتایا، فیس بک کو اندازہ ہوا کہ اس قسم کا مواد بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لہذا اس نے حفاظی اقدامات اپنا لیے تھے۔
'تاہم انتخابات ختم ہوتے ہی انہوں نے حفاظتی نظام بند کر دیا یا اپنی سیٹنگ کو پہلے جیسا کر دیا تاکہ منافع کو حفاظت پر ترجیح دی جا سکے۔ میری نظر میں یہ جمہوریت کو دیا جانے والا دھوکہ ہے۔'
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فیس بک میں کام کرنے والے کسی شخص کی نیت خراب نہیں ہے نہ ہی کمپنی کے بانی مارک زکربرگ ایسا کرنا چاہتے تھے۔
واضح رہے کہ سنیچر کو نیویارک ٹائمز کے رپورٹ کیا تھا کہ فیس بک کے پالیسی اور عالمی افیئرز کے نائب صدر نک کلیگ نے فرانسس ہاؤگن کا انٹرویو روکنے کی کوشش کی تھی۔