Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹویوٹا کی پیداوار میں کمی کے باوجود منافع بڑھنے کی پیش گوئی

تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ چپ کی کمی کا مسئلہ ابھی درپیش رہے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹویوٹا نے کورونا وبا کی وجہ سے پیداوار میں کمی اور سپلائی چین کے متاثر ہونے کے باوجود اپنے پورے سال کے منافع کی پیش گوئی کو اپ گریڈ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کار ساز کمپنی ٹویوٹا کی کورونا کے اثرات سے اپنے حریفوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے واپسی ہوئی ہے، لیکن وہ سیمی کنڈکٹر کی کمی اور فیکٹری میں خلل کی وجہ سے سپلائی کی رکاوٹ کے دہرے مسائل سے بچنے میں ناکام رہی ہے۔
اگرچہ ٹویوٹا نے اپنے سالانہ خالص منافع کی پیش گوئی کو ختم کر دیا تھا اور اس کے چیف فنانشل آفیسر کینٹا کون نے محتاط انداز اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ خام مال کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے اس وقت تاخیر کے لیے خریداروں سے معذرت بھی کی جب چپ کی کمی نے ٹویوٹا کو جولائی سے ستمبر کی مدت میں تقریباً پانچ لاکھ 50 ہزار یونٹس کی پیداوار کم کرنے پر مجبور کیا۔
کینٹا کون نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہمیں بہت افسوس ہے کہ ہم پیداوار میں کمی کی وجہ سے بہت سے صارفین کو اپنی کاروں کی ترسیل بروقت نہیں کر پا رہے۔ ہم جلد از جلد کاریں فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
جدید کاروں کے ضروری اجزاء یعنی مائیکرو چپس کی عالمی کمی نے بہت سے کار سازوں کو پیداوار کو سست یا عارضی طور پر روکنے پر مجبور کر دیا ہے۔
ٹویوٹا موجودہ سہ ماہی کے دوران پیداوار کو کم کرنا جاری رکھے گا اور اس نے 2021-22 کے لیے اپنے سالانہ پیداواری ہدف کو 93 لاکھ گاڑیوں سے کم کر کے 90 لاکھ کر دیا ہے۔
کمپنی نے رواں مالی سال سے مارچ 2022 کے لیے 2.49 ٹریلین ین (21.8 بلین ڈالر) کے خالص منافع کی پیش گوئی کی ہے جو پہلے کے 2.3 ٹریلین ین کے تخمینے سے زیادہ ہے۔
اس نے اپنی سالانہ فروخت کے تخمینے یعنی 30 ٹریلین ین میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔
پیشن گوئی میں یہ اضافہ سال کے ان تین مہینوں میں خالص منافع میں 33.2 فیصد اضافے کی وجہ سے ہوا۔
لیکن تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ چپ کی کمی کا مسئلہ ابھی درپیش رہے گا کیونکہ وبائی امراض کی بحالی سے کئی شعبوں میں سیمی کنڈکٹرز کی مانگ میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
دوسری جانب پچھلے ہفتے جنرل موٹرز اور فورڈ نے کم منافع کی اطلاع دی کیونکہ سیمی کنڈکٹر کی کمی کی وجہ سے فروخت میں کمی ہوئی اور دونوں امریکی آٹو کمپنیوں نے خبردار کیا کہ یہ قلت 2022 تک برقرار رہے گی۔
ووکس ویگن نے بھی کہا کہ تیسری سہ ماہی میں بنیادی منافع میں کمی آئی کیونکہ چپ کی کمی کی وجہ سے وہ اپنی گاڑیوں کی مانگ کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔
ہونڈا جمعہ کو پہلے اپنی سہ ماہی آمدنی کا اعلان کرے گا۔

ٹویوٹا کا ہائیبرڈ کاروں کی جانب منتقلی میں تیزی لانے کا منصوبہ


مائیکرو چپس کی عالمی کمی نے بہت سے کار سازوں کو پیداوار کو سست یا عارضی طور پر روکنے پر مجبور کر دیا ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)

تجزیہ کار معروف کار ساز اداروں کے درمیان الیکٹرک گاڑیوں کی طرف حالیہ منتقلی پر بھی توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
ٹویوٹا جس نے ہائبرڈ کاروں کا آغاز کیا، نے بیٹری سے چلنے والی الیکٹرک گاڑیوں کی اپنی پہلی عالمی کھیپ کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے کیونکہ دیگر کار ساز اس شعبے میں اس سے آگے بڑھ چکے ہیں۔
پچھلے مہینے فرم نے کہا تھا کہ وہ 2030 تک الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں میں 13.6 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جس میں امریکہ میں ایک فیکٹری کی تعمیر بھی شامل ہے۔
جون میں ٹویوٹا نے کہا تھا کہ اس کا مقصد 2035 تک اپنی پیداوار کو کاربن فری بنانا ہے۔
لیکن اس کی کوششوں کے باوجود رواں ہفتے گرین پیس کی طرف سے شائع ہونے والی فہرست میں ٹویوٹا کو ماحول کے لیے نقصان دہ دھوئیں کے اخراج کے لیے بدترین کار ساز کمپنیوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

شیئر: