Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی ماحولیاتی کانفرنس: ’معاہدہ ایک سمجھوتہ ہے‘

اقوام متحدہ نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے معاہدے کو ایک سمجھوتہ قرار دیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
عالمی ماحولیاتی کانفرنس کوپ 26  کے تحت ہونے والے طویل مذاکرات کے بعد 200 ممالک کے درمیان معاہدہ طے پایا گیا ہے جس میں فوسل فیول یعنی معدنی ذخائر سے پیدا ہونے والے ایندھن کا استعمال کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گلاسگو ماحولیاتی معاہدے میں تمام ممالک نے توانائی پیدا کرنے کے لیے کوئلے کا استعمال آہستہ آہستہ کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ علاوہ ازیں زمین کے درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک رکھنے کا ایک مرتبہ پھر عہد کیا گیا ہے۔
امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے ماحولیات جان کیری نے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا ہے تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ گلاسگو ماحولیاتی معاہدہ ’سمجھوتہ‘ ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ یقیناً ایک اہم قدم ہے لیکن ناکافی ہے، معاہدہ ایک سمجھوتہ ہے جو آج کی دنیا میں مفادات، تضادات اور سیاسی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے بدترین ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ماحولیاتی تباہی کے دہانے پر ہیں۔
اینتونیو گوتریس نے ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے نوجوانوں، مقامی کمیونٹیوں اور خواتین لیڈرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ آپ شاید (معاہدے سے) مایوس ہوئے ہوں لیکن ہم اپنی زندگیوں کی جنگ لڑ رہے ہیں اور یہ جنگ جیتنا ہوگی۔‘
معاہدے کے ابتدائی مسودے میں کوئلے کا استعمال آہستہ آہستہ ختم کرنے کا کہا گیا تھا، لیکن انڈیا نے اس شق کو مسترد کر دیا تھا جس پر چین اور کوئلے پر منحصر دیگر ممالک نے بھی انڈیا کی حمایت کی۔
تاہم چین، انڈیا، امریکہ اور یورپی یونین کے خصوصی نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے بعد کوئلے کے استعمال کو ’ختم‘ کرنے کے بجائے اس کا استعمال ’کم‘ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
انڈیا کے وزیر برائے ماحولیات بھوپندر یادوو کا کہنا تھا کہ معاہدے میں کوئلے کے استعمال پر توجہ مرکوز کی گئی ہے لیکن تیل اور قدری گیس پر خاموشی اختیار کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر امیر ممالک سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے ذمہ دار ہیں۔
خیال رہے کہ گرین ہاؤس گیسز ماحول کو نقصان پہنچانے اور زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
ماحولیاتی تحفظ پر کام کرنے والے ’گرین پیس‘ نامی گروپ کی ڈائریکٹر جنیفر مورگن کا کہنا تھا کہ کوپ کانفرنس سے کم از کم یہ پیغام پہنچا ہے کہ کوئلے کے استعمال کا دور اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔

شیئر: