لبنان کی حکومت سے اس وقت رابطوں کا فائدہ نہیں: شہزادہ فیصل بن فرحان
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے 'ہم اس وقت لبنانی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کا کوئی مفید مقصد نہیں دیکھتے ہیں۔' (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اس وقت تک لبنان کی حکومت کے ساتھ بات چیت کو فائدہ مند نہیں سمجھتا جب تک کہ اس کے سیاستدان حزب اللہ اور ایران کے منفی اثر و رسوخ کا مقابلہ نہ کریں۔
عرب نیوز کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان کے بیان نے بیروت میں ریاض کے ساتھ گہری ہوتی سفارتی کشمکش کے حل کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے، کیونکہ لبنان مفلوج سیاسی صورتحال اور تباہ ہوتی معیشت کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے فرانس 24 ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس وقت لبنانی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کا کوئی مفید مقصد نہیں دیکھتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ لبنان میں سیاسی طبقے کو آگے بڑھنے اور لبنان کو حزب اللہ اور ایران کے تسلط سے آزاد کرانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘
خلیجی ریاستوں کے ساتھ لبنان کو ابھی تک کے اپنے بدترین سفارتی بحران کا سامنا ہے۔
یمن میں سعودی عرب کے زیر قیادت اتحاد کے بارے میں ایک لبنانی وزیر کے تنقیدی بیان کے بعد ریاض نے لبنان کے سفیر کو ملک بدر کرنے، اپنے سفیر کو واپس بلانے اور لبنان سے تمام درآمدات پر پابندی لگانے جیسے اقدامات کیے ہیں۔
سعودی عرب اس انٹرویو سے ناراض ہوا جس میں لبنان کے نئے وزیر اطلاعات جورج قرداحي، جو ایک سابق ٹی وی گیم شو کے میزبان ہیں، نے حوثی ملیشیا کا ساتھ دیا اور کہا کہ یمن کو بیرونی جارحیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جورج قرداہی نے کہا کہ یہ انٹرویو ان کے وزیر بننے سے پہلے ریکارڈ کیا گیا تھا اور وزیراعظم نجیب میکاتی کے دباؤ کے باوجود انہوں نے معافی مانگنے یا استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
تاہم سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس کے اقدامات صرف لبنانی وزیر اطلاعات کے بیانات پر نہیں بلکہ لبنانی سیاست میں حزب اللہ کے اثر و رسوخ پر بھی اس کا اعتراض ہے۔