سعودی عرب کے شمالی علاقوں میں کھمبیاں (ٹرفل) تلاش کرنا ایک سالانہ مشغلہ ہے جو اس دلچسپ دریافت کو ورثے کی خوبصورتی کے ساتھ جوڑتی ہے۔
سعودی نیوز ایجنسی واس کے مطابق یہ دلچسپ سرگرمی فطرت اور ورثے کے شوقین افراد کو اپنی طرف راغب کرتی ہے جو سورج نکلنے کے ساتھ ہی اس قیمتی خود رو پھل جسے علاقائی زبان میں قمع کہا جاتا ہے اس کی تلاش کے لیے نکلتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
الاحساء میں موسم سرما کا مرغوب پھل 'الکنار'
Node ID: 459461
-
عسیر کے موسمی پھل، سیاحوں کے لیے یادگار تحائف
Node ID: 591766
-
صحرا میں نباتاتی خوبصورتی کے لیے مزید اقدامات
Node ID: 609151
مملکت کے شمالی سرحدی علاقے الصحان کے پُرسکون صحرائی ماحول میں ٹرفل تلاش کرنے کے شوقین افراد کے ایک گروپ نے کھمبیاں اکٹھی کرتے ہوئے بارش کی خوشبو کو زمین اور پودوں کے ساتھ ملتے ہوئے محسوس کیا۔
شوقین افراد روایتی انداز میں مٹی کھودتے ہیں اور پودوں کے قریب موجود ممکنہ کھمبی کے مقامات کی نشاندہی کرتے ہیں،اس تجربے کا مقامی ثقافت سے گہرا تعلق ہے۔
ٹرفل تلاش کرنے کے شوقین افراد ہلکے اوزار استعمال کرتے ہیں یا پھر لکڑی کے ڈنڈوں کی مدد سے مٹی ہٹا کر چھپی ہوئی نعمتوں کو دریافت کرتے ہیں۔
متعدد افراد ہاتھوں سے مٹی کی سطح کو نرمی سے ہٹاتے ہیں تاکہ کھمبیاں خراب یا ضائع نہ ہوں اور کھمبیاں رکھنے کے لیے اپنے ساتھ تھیلے اور ٹوکریاں لے کر جاتے ہیں۔

سعودی عرب میں ان خاص قسم کی کھمبیوں کی متعدد اقسام موجود ہیں جن میں ’زبیدی‘ گو ل شکل کی وجہ سے زیادہ مشہور ہے۔
دوسری قسم ’خلاسی‘ کے نام سے جانی جاتی ہے جو نسبتاچھوٹی اور غیر مناسب شکل کی ہوتی ہے۔ چھوٹے سائز کی گول کھمبی کو ’جبی‘ کہا جاتا ہے جب کہ غیر مناسب شکل کو ’ہوپر‘ کا نام دیا گیا ہے،جنہیں منفرد ذائقے کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔
کھمبیاں نکالنے کا موسم جنوری سے مارچ کے آخر تک جاری رہتا ہے جو عام طور پر سردیوں کے خاتمے سے بہار کے آغاز تک بارش کے موسم کے ساتھ ہوتا ہے۔

صحرائی علاقے میں کھمبیوں کی افزائش کی مدت مختلف ہوتی ہے، جس کا انحصار بارش پر ہوتا ہے، کچھ کھمبیوں کو 50 سے 70 دن کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ دیگر کم وقت میں بھی تیار ہو جاتی ہیں۔
کھمبیاں کو عام طور پر جنگلی پھپھوندی کی طرح کا پھل کہا جاتا ہے جو زمین کی سطح کے نیچے پایا جاتا ہے۔ اس کی نشوونما مٹی، نمی اور ارد گرد کے پودوں پر منحصر ہوتی ہے۔
