جرمانوں کے باوجود پاکستان میں فلائٹس آپریشنز متاثر
جرمانوں کے باوجود پاکستان میں فلائٹس آپریشنز متاثر
منگل 16 نومبر 2021 6:11
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
لاہور ایئرپورٹ فلائٹ انکوائری کے مطابق گذشتہ تین دنوں میں 60 پروازوں کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان میں کورونا کے بعد کمرشل فلائٹس کے نگران ادارے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اندرون اور بیرون ملک پروازوں میں مسافروں کی مکمل تعداد کے ساتھ سفر کی اجازت دے دی ہے۔ تاہم اسلام آباد اور لاہور ایئرپورٹ انکوائریز کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر درجنوں کی تعداد میں فلائٹس آپریشنز متاثر ہو رہے ہیں۔
فرہاد جرال ایک پروفیشنل ہیں اور وہ ہر دو ہفتے کے بعد اسلام آباد سے کوئٹہ جاتے ہیں۔ سوموار کے روز ان کی فلائٹ تین گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی تو انہوں نے سوشل میڈیا پر اس بارے میں ٹویٹ کر دیا۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ’یہ تو معمول ہے، پچھلے دو مہینے سے ہر فلائٹ دو سے چار گھنٹے تاخیر سے ملتی ہے اور مسافروں کو اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی جاتی۔ آج میں بھی تین گھنٹے اسلام آباد ائیر پورٹ پر انتظار میں بیٹھا رہا۔‘
یہ معاملہ اندرون ملک پروازوں سے متعلق نہیں بلکہ بیرون ملک بھی اکثر پروازیں تاخیر کا شکار ہیں بلکہ کئی ایک پروازوں کو تو ری شیڈول بھی کیا گیا۔
ہفتے کو لاہور سے دبئی جانے والی پی آئی اے کی پرواز کینسل کر دی گئی۔ محمد عابد اسی فلائٹ سے سفر کرنے کے لیے ایئرپورٹ پہنچے تھے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’ایئر پورٹ پر ہم پہنچے تو اس وقت پتا چلا کہ پرواز کینسل ہو چکی ہے۔ ہم نے بہت پوچھا کہ وجہ بتائیں لیکن کوئی ڈھنگ سے بات ہی نہیں کر رہا تھا۔ ہمیں کہا گیا کہ آپ کی پرواز ری شیڈول ہو چکی ہے۔ اب شام کو جائے گی۔ میرا علاقہ عارف والا ہے، میں نے سارا دن ایئرپورٹ پر گزارا اور شام کو فلائٹ ملی تو دبئی پہنچا، میں یہاں آٹھ سال سے کام کر رہا ہوں۔‘
تو پروازیں تاخیر کا شکار یا کینسل کیوں ہو رہی ہیں؟ سول ایوی ایشن کے ایک اعلیٰ افسر سے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اس کی کئی وجوہات ہیں لیکن ایک بڑی وجہ ہے کہ کمپنیوں کے پاس جہازوں کی قلت ہے۔ یہ جو پروازیں تین تین گھنٹے لیٹ ہو رہی ہیں وہ تو یہ ہے کہ جہاز جب لینڈ کرتا ہے تو اس کو کم از کم انسپیکشن کے لیے تین گھنٹے چاہیے ہوتے ہیں، اسی جہاز نے مسافروں کو لے کر جانا ہوتا ہے۔'
'جہازوں کی قلت کی دو وجوہات ہیں: ایک تو کمپنیاں زیادہ منافع بخش روٹس پر پروازوں کو ترجیح دے رہی ہیں۔ تو دوسرے روٹس والے جہاز بھی ادھر ہی چلائے جا رہے ہیں۔ اور کچھ پروازیں چارٹرڈ چل رہی ہیں جس کی وجہ سے شیڈیول متاثر ہو رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ لاہور ائیرپورٹ فلائٹ انکوائری کے مطابق گذشتہ تین دنوں میں 60 پروازوں کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔
سول ایوی ایشن کے ترجمان سیف اللہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’اتھارٹی نے ان پروازوں کی تاخیر کا نوٹس لیا ہے اور کچھ دن پہلے تقریبا تمام ملکی ایئرلائینز کو جرمانے کیے گئے ہیں اور ان کو وارننگ بھی دی گئی ہے کہ وہ اپنے شیڈول ٹھیک کریں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کتنے جرمانے کیے گیے اور تاخیر کی وجہ کیا سامنے آئی تو ان کا کہنا تھا ’جرمانوں کی مقدار تو اس وقت میں آپ کو نہیں بتا سکتا لیکن وجہ ایک تو بڑی واضح ہے میڈیا پر کچھ خبریں بھی چلتی رہی ہیں کہ کمپنیاں روٹس چھوڑ کر پرائیویٹ ایجنٹس کو پورے کے پورے جہاز چارٹرڈ پروازوں کے لیے دے رہی تھیں جس سے ریگولر مسافر سب سے زیادہ متاثر ہو رہے تھے۔ لیکن اس وقت صورت حال پہلے سے بہت بہتر ہو چکی ہے۔ اور اگلے آنے والے دنوں میں اس میں مزید بہتری آئے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے ایوی ایشن انڈسٹری سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے اب تمام آپریشنز بحال ہوئے ہیں تو سسٹم کو دوبارہ مستحکم ہونے میں تھوڑا اور وقت لگے گا۔