Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم کون ہیں؟

پنجاب کے شہر ساہیوال میں پیدا ہونے والے رانا محمد شمیم کی تعلیم و تدریس اور پیشہ ورانہ وکالت کا تمام عرصہ کراچی میں بسر ہوا ہے۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کے سابق چیف جج جسٹس (ر) رانا محمد  شمیم کی جانب سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے بارے میں بیان حلفی میں بیان کیے گئے مبینہ واقعات کے بعد وہ خبروں، تبصروں اور تجزیوں کا موضوع بن گئے ہیں
ان کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی صداقت اور قانونی حیثیت کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کرے گی، مگر ایسے میں ان کی ذاتی زندگی اور پس منظر کے بارے میں عام پاکستانی ضرور متجسس ہے۔
رانا محمد شمیم کا عمومی تعارف گلگت بلتستان اپیلٹ کورٹ کا چیف جج ہونا ہے۔ اس منصب پر وہ تین برس تک یعنی ستمبر 2015 سے ستمبر 2018 تک فائز رہے۔
لیکن یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ہوگی کہ انہوں نے نومبر 2007 سے اگست 2009 تک سندھ ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے بھی کام کیا ہے۔
رانامحمد  شمیم  ان درجنوں ججوں میں شامل تھے جن کو  سابق صدر پرویز مشرف کی طرف سے نافذ کی گئی ایمرجنسی کے بعد پی سی او کے تحت مختلف  ہائی کورٹس  اور سپریم کورٹ میں  تعینات کیا گیا تھا۔
 پاکستان میں عدلیہ کی بحالی کے بعد 31 جولائی 2009 کو سپریم کورٹ بار کی آئینی درخواست پر ان تمام ججوں کو سپریم کورٹ نے اپنے عہدوں سے ہٹا دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ کے جج اور گلگت بلتستان کے چیف جج کے علاوہ جسٹس ریٹائرڈ رانا شمیم کا ایک اور تعارف ڈاکٹر رانا محمد شمیم اور شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کا موجودہ وائس چانسلر ہونا ہے۔

رانا محمد شمیم نے نومبر 2007 سے اگست 2009 تک سندھ ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

یہاں انہیں ستمبر 2019 کو تین سال کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
کراچی میں قائم یہ پبلک سیکٹر یونیورسٹی پاکستان میں قانون کی تعلیم کی پہلی یونیورسٹی بھی ہے۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر  رانا شمیم کے ذاتی اور پیشہ ورانہ امور  کی تفصیل موجود ہے جس کے مطابق انہوں نے 2006 میں کراچی یونیورسٹی سے قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
پی ایچ ڈی میں ان کے مقالے کے نگران سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ غلام ربانی تھے۔
اس سے قبل وہ فیڈرل اردو یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے سربراہ اور فیکلٹی  آف لاء کے ڈین کے طور پر بھی کام کرچکے ہیں۔
پنجاب کے شہر ساہیوال میں پیدا ہونے والے رانا محمد شمیم کی تعلیم و تدریس اور پیشہ ورانہ وکالت کا تمام عرصہ کراچی میں بسر ہوا ہے۔
کراچی یونیورسٹی سے 1986 میں ایل ایل  ایم کی سند حاصل کرنے سے قبل انہوں نے 1983 میں ڈسٹرکٹ کورٹس اور 1986 میں سندھ ہائی کورٹ میں وکالت کا اجازت نامہ حاصل کیا۔
ماضی میں وہ  وکلاء کے منتخب اداروں اور باڈیز کا حصہ بھی رہے ہیں۔ 2005 میی  سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وائس چiئرمین اور پانچ سال تک پاکستان بار کونسل کے ممبر رہ چکے ہیں۔

رانا شیمیم نے ثاقب نثار پر نواز شریف کے کیسز کے حوالے سے اسلام ہائی کورٹ پر اثرانداز ہونے کا الزام لگایا ہے (فوٹو: سپریم کورٹ ویب)

ان کے موجودہ ادارے کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق بحیثیت وکیل رانا محمد شمیم کی قانونی مصروفیات میں امریکہ اور برطانیہ سمیت بہت سارے یورپی ممالک کے قونصل خانوں اور سفارتی مشنز کے ساتھ لیگل ایڈوائزر کے طور پر منسلک رہنا بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ وہ طویل عرصے تک اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے یو این ایچ سی آر کے قانونی مشیر بھی رہ چکے ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے 2011 سے 2014 تک  ان کی بحیثیت لیگل ایڈوائزر وابستگی رہی ہے۔ مزید برآں وہ پاکستان کے مرکزی بینک سٹیٹ بینک آف پاکستان  سمیت دیگر بڑے کمرشل بینکوں کے ساتھ قانونی معاون کی حیثیت  سے منسلک رہ چکے ہیں۔
جنوری 2015  میں انہیں پاکستان میں اخباری صحافت کے متعلقہ ادارے پریس کونسل آف پاکستان کا چیئرمین تعینات کیا گیا۔ مگر صرف نو  ماہ بعد انہیں گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ کا چیف جج بنا دیا گیا۔
گلگت بلتستان ایمپاورمنٹ آرڈر 2009 کے تحت قائم یہ عدالت گلگت بلتستان کی چیف کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل کورٹ کے طور پر کام کرتی ہے۔
گلگت بلتستان کے سابق ایڈوکیٹ جنرل اقبال احمد ایڈوکیٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ گلگت بلتستان کے چیف جج  کا تقرر وفاقی وزارت امور کشمیر اور گلگت بلتستان  اور وزارت قانون کی سفارش پر وزیر اعظم پاکستان بحیثیت چیئرمین گلگت بلتستان کونسل کرتے ہیں۔
ان کے مطابق اب تک گلگت بلتستان  کے چیف جج  تعینات ہونے والے تمام ججز گلگت بلتستان سے باہر کے رہنے والے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ محض ایک روایت ہے نہ کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت ہے۔

شیئر: