Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی شروع

فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے فنڈز کہاں سے آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کی طالبان انتظامیہ نے آج سنیچر سے سرکاری ملازمین کو واجب الادا تنخواہوں کی ادائیگی شروع کر دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی (کئی مہینوں سے) رُکی ہوئی تنخواہوں کی سنیچر سے ادائیگی شروع ہو جائے گی۔
ہزاروں افغان سرکاری ملازمین کو تقریباً چھ مہینے سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی تھی جو اگست میں طالبان کے زیر اقتدار آنے کے بعد کئی بحرانوں میں سے ایک تھا جس کا انہیں سامنا تھا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر میں اپنے پیغام میں لکھا کہ ’وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ آج سے تمام سرکاری ملازمین اور عملے کو پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں کی مکمل ادائیگی ہو جائے گی۔‘
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے یہ فنڈز کہاں سے آئے ہیں۔
طالبان کے اگست میں (افغانستان کا) کنٹرول سنبھالنے سے پہلے بھی بہت سے نجی اداروں کے ملازمین نے کہا تھا کہ انہیں کئی ہفتوں سے تنخواہ نہیں مل رہی۔
جب طالبان برسر اقتدار آئے تو امریکہ اور یورپ میں افغان حکومت کے اربوں ڈالر کے فنڈز منجمد کر دیے گئے تھے۔
جمعرات کو جرمنی اور نیدرلینڈز کے افغانستان کے لیے خصوصی مندوب اور طالبان حکام کے درمیان کابل میں ملاقات کے بعد انہوں نے صحت اور تعلیم کے شعبے سے وابستہ ملازمین کو بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے براہ راست رقوم کی ادائیگی میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔
یہ غیر واضح ہے کہ آیا طالبان کی جانب سے سنیچر کو کیا گیا یہ اعلان اس سے متعلقہ ہے۔
طالبان کے ایک اور ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے سنیچر کو اپنی ایک تویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ’طالبان انتظامیہ کو روزانہ کی بنیاد پر اکٹھا ہونے والا ریوینیو بڑھ رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہم نے صرف بدھ میں 59 لاکھ ڈالر ریونیو اکٹھا کیا ہے۔ ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن بھی جلد بحال کر دی جائے گی۔‘

شیئر: