سپریم کورٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
منگل کو جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئےعلی وزیر کو چار لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ 'علی وزیر کے ساتھ شریک ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا، علی وزیر کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔'
مزید پڑھیں
-
محسن داوڑ اور علی وزیر پر سفری پابندی عائد کرنے کی منظوریNode ID: 424661
-
محسن داوڑ اور علی وزیر کو کابل جانے کی اجازت مل گئی؟Node ID: 463711
-
قومی اداروں کے خلاف تقریر، علی وزیر کا 30 دسمبر تک جسمانی ریمانڈNode ID: 526001
خیال رہے کہ علی وزیر پر ریاستی اداروں کے خلاف تقریر کرنے کا الزام ہے۔
علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
علی وزیر کے خلاف کراچی کے تھانہ سہراب گوٹھ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں بغاوت اور غداری کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے علی وزیر کی رہائی کے موقع پر ٹویٹ میں کہا کہ ’علی وزیر ایک تقریر کرنے کی وجہ سے گیارہ ماہ تک جیل میں رہے۔ بہت زیادہ عرصہ لگا لیکن خوشی ہے کہ علی وزیر ضمانت پر رہا ہو جائیں گے۔‘
#Congratulations Bench headed by by Justices Tariq Masood, Jamal Mandokhel and Aminudin Khan of the Supreme Court have granted bail to @Aliwazirna50. Ali has remained in prison for over 11 months for a speech. It took a long time but glad that Ali will be out on bail.#ThanksLala pic.twitter.com/4rP8FwN5Nm
— Mohsin Dawar (@mjdawar) November 30, 2021
پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے ٹویٹ میں کہا کہ ’بالآخر سپریم کورٹ نے علی وزیر کی ضمانت منظور کر لی۔ وہ ایک سال سے زائد عرصہ تک سیاسی محرکات کی بنیاد پر کراچی جیل میں قید رہے۔ امید ہے کہ حنیف اور اویس کو بھی جلد رہا کیا جائے گا۔‘
منظور پشتین نے تمام سیاسی جماعتوں، وکلا، صحافیوں اور تمام افراد جنہوں نے اس معاملے پر آواز اٹھائی کا شکریہ ادا کیا۔
Finally, Ali Wazir granted bail by the SC. He remained incarcerated for more than a year on politically motivated charges in Karachi prison. Hope that Hanif & Owaisl will also be released soon.
Thanks to all pol.parties, Lawyers,journalists &everyone who raised voice for Ali.— Manzoor Pashteen (@ManzoorPashteen) November 30, 2021