Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اساتذہ کا احتجاج، اسلام آباد میں دوسرے روز بھی سکول بند

اساتذہ نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے (فوٹو اے ایف پی)
لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے تحت وفاقی نظامت تعلیمات کے زیر انتظام تعلیمی ادارے میونسپل کارپوریشن کے ماتحت کرنے اور کالجز کو فیڈرل کالج اور ایجوکیشن کے تحت کرنے کے خلاف تعلیمی اداروں کے اساتذہ نے دوسرے روز بھی تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری رکھا ہے۔
اساتذہ کی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ دو دسمبر کو پریس کلب تا پارلیمنٹ ہائوس ریلی نکالی جائے گی جس کے بعد دھرنا ہو گا۔
اساتذہ سکولوں میں حاضر ہوئے، تاہم تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری رکھتے ہوئے کلاسوں میں نہیں گئے، بلکہ طلبا کو سکولوں اور کالجز کے باہر سے ہی گھروں کو روانہ کر دیا گیا۔
اساتذہ نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں بدھ کو ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اساتذہ کا احتجاجی جلسہ منعقد کیا جس میں اساتذہ اور ملازمین کو کل کے احتجاج میں شامل ہونے اور تیاریوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔
جلسے میں اساتذہ کو آگاہ کیا گیا کہ ’حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے تمام تعلیمی اداروں کو بلدیاتی ادارے کے میئر کے ماتحت کر دیا۔ اندیشہ ہے کہ ملازمین کا سرکاری ملازم کا درجہ ختم کردیا جائے گا اور ادارے پرائیویٹائز بھی ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں سیاسی دخل اندازی کا خدشہ ہے۔‘
سینئیر وائس چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی اظہر خان گولڑہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دو دسمبر کو اساتذہ اور ملازمین مل کر نیشنل پریس کلب سے ریلی نکالیں گے جو پارلیمنٹ ہاوس کے باہر جا کر دھرنا دے گی۔ اگر یہ دھرنا علامتی ہوگا، لیکن آرڈیننس میں سے تعلیمی اداروں کو کارپوریشن کے تحت کرنے والی شق واپس نہ ہونے کی صورت میں یہ دھرنا طوالت بھی اختیار کر سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آج دوسرا دن ہے کہ چار سو سے زائد تعلیمی اداروں میں کلاسز نہیں لی جا رہیں۔ طلبا کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
 

شیئر: