بلوچستان کے ساحلی شہرگوادر میں ہزاروں خواتین نے سڑکوں پر نکل کر غیر قانونی ماہی گیری سمیت دیگر مطالبات کے حق میں احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
مبصرین کے مطابق گوادر ہی نہیں بلوچستان کی تاریخ میں خواتین نے کبھی اتنی بڑی تعداد میں کسی سیاسی اجتماع میں شرکت نہیں کی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی گوادر میں خواتین کی ریلی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔
احتجاجی ریلی کا اہتمام 'گوادر کو حق دو تحریک' کی جانب سے کیا گیا تھا۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمان کی زیر قیادت اس تحریک کی جانب سے گوادر میں گزشتہ پندرہ دنوں سے احتجاجی دھرنا بھی دیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
'مطالبات پر عمل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا'، گوادر میں دھرنا جاریNode ID: 621966
-
بلوچستان میں سڑکوں پر جلسے جلوس کی پابندی عائد، آرڈیننس جاریNode ID: 622116
پیر کی سہ پہر گوادر کے میرین ڈرائیو سے خواتین کی احتجاجی ریلی کا آغاز ہوا۔ خواتین کی اکثریت نے نقاب اور برقعے پہن رکھے تھے اور ان میں سے کئی خواتین کے ہمراہ دودھ پیتے بچے بھی تھے۔ تقریباً تین کلومیٹر پیدل مارچ کے بعد میرین ڈرائیور پر ہی جی ڈی اے پارک کے قریب ریلی جلسے میں تبدیل ہوگئی۔
مقامی صحافی نور محسن کے مطابق ریلی اور جلسے میں ہر عمر کی خواتین شریک تھیں اور صرف خواتین کے جلسے اور ریلی کی بات کی جائے تو تعداد کے لحاظ سے یہ گوادر اور مکران ڈویژن ہی نہیں بلوچستان کی تاریخ کا بڑا اجتماع تھا۔
حق دو گوادر کو
گوادر کے حقوق کیلئے ریلی اس وقت جاری ہے۔ جس میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شامل ہیں@Matiullahjan919 @rajawaseem1511 @Ahmad_Noorani @wajih_sani @ShafiNaqiJamie @AbsarAlamHaider @HamidMirPAK pic.twitter.com/gOO8RirMLB— Farooq Malkani (@FASMalkani) November 29, 2021