Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے چار ہزار میل کا سفر طے کرکے زہریلا سانپ برطانیہ کیسے پہنچا؟

برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں دنیا کے سب سے خطرناک سانپوں میں سے ایک وائپر کو ریسکیو کیا گیا ہے جو پاکستان سے چار ہزار میل کا سفر کرنے کے بعد وہاں پہنچا تھا۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق مانچسٹر میں ایک فورک لفٹ ڈرائیور نے اس سانپ کو گذشتہ ماہ پاکستان سے آنے والے اینٹوں کے ایک ٹرک میں دیکھا۔
اس چھوٹے مگر زہریلے سانپ کو جلد ہی اینٹوں کی کمپنی کے مینجر مائیکل ریگن نے ایک باکس میں بند کردیا اور ریسکیو ادارے کو اطلاع کی گئی۔
کمپنی کے سٹاف نے اس سانپ کے بارے میں ریسرچ کی، لیکن انہیں علم نہیں تھا کہ یہ کتنا زہریلا ہے۔ وائپر کا شمار سانپوں کی ان چار اقسام میں ہوتا ہے جن کے کاٹنے سے انڈیا میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔
مائیکل ریگن کا کہنا تھا کہ ’مجھے پتا تھا کہ مناسب فاصلہ رکھنا ہے، لیکن یہ علم نہیں تھا کہ کتنا زہریلا ہے۔‘
’اگر پیچھے مڑ کر دیکھو تو یہ اچھا کام ہوا۔ کون جانتا ہے کہ کیا ہو جاتا؟ مجھے خوشی ہے کہ وہ اب نئے گھر میں محفوظ ہے۔‘
ریسکیو ادارے ’آر ایس پی سی اے‘ کے انسپکٹر ریا کنگ کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے لگا کہ کال جعلی ہے مگر وہ سانپ کو ریسکیو کرنے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حیران کن بات ہے کہ وہ چار ہزار میل کا سفر کرکے یہاں پہنچا۔ اس سانپ کو بچانے سے بہت خوشی ہوئی اور مجھے امید کہ وہ نئے گھر میں محفوظ رہے گا۔‘

شیئر: