وزیراعظم پاکستان عمران خان کی زیر صدارت سوموار کو ہونے والے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی گئی۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سوموار کو وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا 36 واں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا برئے اطلاعات و نشریات، داخلہ، خزانہ، انسانی حقوق، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تمام سروسز چیفس، نیشنل سکیورٹی ایڈوائرز اور عسکری حکام شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں
-
تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ بالواسطہ رابطے میں ہیں: شیخ رشیدNode ID: 630161
نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر نے میٹنگ میں پاکستان کی پہلی نیشنل سکیورٹی پالیسی 2022-2026 پیش کی۔ این ایس اے نے اس پالیسی کے بارے میں اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک جامع نیشنل فریم ورک کی طرف بڑھ رہا ہے جس کا مقصد پاکستانیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے این ایس اے نے معاشی سکیورٹی کو سامنے رکھا۔
ایک مضبوط معیشت ہی اضافی ذرائع پیدا کرے گی جو فوجی اور انسانی سکیورٹی کو بہتر بنانے میں مدد کرے گی۔
میٹنگ کے شرکا کو بتایا گیا کہ نیشنل سکیورٹی پالیسی سات برسوں میں تیار کی گئی ہے اور اس کی تیاری میں تمام صوبوں کی حکومتوں، نجی شعبوں اور ماہرین تعلیم سے مشاورت کی گئی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پالیسی پر عملدرآمد کے لیے ایک تفصیلی فریم ورک تیار کیا گیا ہے جس کے تحت نیشنل سکیورٹی ڈویژن متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے ساتھ مل کر اس پر پیش رفت کا جائزہ لیتی رہے گی۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے زور دیا کہ پاکستان کی سکیورٹی عوام کی سکیورٹی کے ساتھ منسلک ہے اور اس اعتماد کے ساتھ منسلک ہے کہ پاکستان کسی بھی داخلی یا خارجی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب فواد چوہدری نے پیر کو قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس نے آج ملک کی پہلی نیشنل سکیورٹی پالیسی کی منظوری دی ہے۔‘
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’پاکستان کی نیشنل سکیورٹی پالیسی کل کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔‘ نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس نے آج ملک کی پہلی نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دی ہے، یہ پالیسی کل کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیگی
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 27, 2021
فواد چوہدری کے ٹویٹ پر رد عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ نواز کے رہنما احسن اقبال نے لکھا کہ’پی ایم ایل این نے پہلی سیکورٹی پالیسی 2014-2018 میں بنائی، دہشت گردی کے خلاف مؤثر کامیابیاں حاصل کیں۔ ہر چیز پہلی بار کے خبط سے نکلیں۔ بس چلے تو کہیں گے پاکستان بھی 2018 کو قائم ہوا تھا-‘
PMLN نے 1stسیکورٹی پالیسی 2014-2018 بنائی دہشت گردی کیخلاف موثر کامیابیاں حاصل کیں،اس کے بعد سیکورٹی پالیسی 2018-2023 منظور کی جس پر گذشتہ 3سال رتی برابر عمل نہیں کیا گیا-یہ پالیسی انہی کا تسلسل ہے ہر چیز پہلی بار کے خبط سے نکلیں بس چلے تو کہیں گےپاکستان بھی 2018 کو قائم ہوا تھا- https://t.co/ewAUYf4Ii8
— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) December 27, 2021