نئے قانون میں گواہوں سے متعلق بھی اہم پابندیاں عائد کی گئی ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی ذرائع ابلاغ نے کابینہ کے منظور کردہ ’اثبات دعوی‘ قانون کی تفصیلات جاری کردیں- نئے قانون ’اثبات الدعوی ‘ کی منظوری سعودی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی تھی۔
’اخبار ‘24 اور ’عکاظ‘ کے مطابق اثبات دعوی کا قانون 11 ابواب اور 171 دفعات پر مشتمل ہے-
یہ تجارتی معاملات اور سول امور پر لاگو ہوگا- اس کی بدولت قانون شہادت مزید موثر ہوجائے گا جبکہ شہادت کا دائرہ معقول امورتک محدود ہوگا-
نیا قانون اثبات ایسے سابقہ تجارتی معاملات اور سول امور پر نافذ نہیں ہوگا جو سابقہ نظام کے تحت طے کردیے گئے ہوں-
نئے قانون میں دعوی ثابت کرنے سے تعلق رکھنے والے تمام امور کی نشاندہی دقیق ترین شکل میں کردی گئی ہے-
واضح کیا گیا ہے کہ دعوے کو درست ثابت کرنا دعویدار کی ذمہ داری ہے-
مدعی سے ایسے نکات ثابت کرنے کا مطالبہ کیاجائے گا جو دعوے کا حصہ ہوں گے-
جج اپنی نجی معلومات کی بنیاد پرمدعی یا مدعلہ علیہ میں سے کسی کے بھی مفاد یا مخالفت میں فیصلہ نہیں دے سکتا-
قانون اثبات میں گواہی کی شرائط بھی متعین کردی گئی ہی اور ان صورتوں کی بھی نشاندہی کردی گئی ہے جن میں شہادت قبول نہییں کی جاسکتی ہے-
قانون اثبات نے پابندی عائد کردی ہے کہ ایک لاکھ ریال سے زیادہ کے دعوے میں گواہی کافی ںہیں ہوگی-
اس کے لیے دستاویزی ثبوت پیش کرنا ہوگا- عام طور پر لوگ بڑی سے بڑی رقم کے لین دین کو ثابت کرنے کے لیے گواہی دے دیتے ہیں-
اس طریقہ کار پر پابندی لگادی گئی ہے- بڑی رقم عام طور پر دستاوبزی کارروائی کے بغیرکوئی کسی کو نہیں دیتا-
علاوہ ازیں بڑی رقم کے لین دین کے سلسلے میں دستاویزی کارروائی کو ضروری قرار دیا گیاہے-
گواہ کے حوالے سے 2 پابندیاں لگائی گئی ہیں پہلی یہ ہے کہ گواہ کا دعوے کے کسی بھی فریق سے تعلق نہ ہو-
دوسری پابندی یہ ہے کہ گواہ کا مقدمے سے کوئی مفاد نہ وابستہ ہو-
ایسے شخص کی گواہی بھی قابل قبول نہیں ہوگی جس کی گواہی سے ذاتی نقصان کا ازالہ ہورہا ہو یا گواہی دینے سے اسے کوئی فائدہ حاصل ہورہا ہو-
اولاد کی والدین یا شوہر کی بیوی کے لیے یا بیوی کی شوہر کے حق میں گواہی قبول نہیں ہوگی- رشتہ زوجیت ختم ہونے کے بعد بھی سابقہ شوہر یا سابقہ بیوی کے حق میں گواہی نہیں دی جاسکتی-
سرپرست کی گواہی یا متعلقہ شخص کے ذمے دار (وصی کی گواہی بھی قابل قبول نہیں ہوگی)-
گواہی فریقوں کی موجودگی میں زبانی اور تحریری طور پر بھی دی جاسکتی ہے-
نئے قانون اثبات میں گواہ کو قانونی تحفظ بھی دیا گیا ہے- عدالت کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ گواہوں کو ڈرانے ، دھمکانے اوران پر اثر انداز ہونے سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات کرے-
قانون اثبات نے عدالت کے سامنے دعوے کے حوالےسے (قرائن) کی بھی وضاحت کردی ہے- عدالتوں کو قرائن اخذ کرنے میں سائنٹیفک وسائل سے مدد لینے کا اختیار دیا گیا ہے-
عدالتوں کو فریقوں کے درمیان رسم و رواج کے ذریعے دعوی ثابت کرنے کی اجازت بھی دی گئی ہے- بشرطیکہ متعلقہ رسم و رواج قانون کے منافی نہ ہوں-
نئے قانون نے دعوے کے انکار کی صورت میں مدعا علیہ سے قسم لینے کا نظام بھی بیان کیا ہے-
قانون اثبات میں دعوی ثابت کرنے کے لیے تجربات سے استتفادے کے طور طریقے بھی بیان کے گئے ہیں-
وزیرانصاف کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اعلی عدالتی کونسل کے ساتھ یکجہتی پیدا کرکے دعوے کے الیکٹرانک اثبات کے ضوابط مقرر کرے اور قانون پر عمل درآمد کے لیے ضروری فیصلے اور اقدامات کرے-