جنوبی افریقہ میں اومی کرون کی لہر’اموات میں اضافے کے بغیر گزرگئی‘
جنوبی افریقہ میں اومی کرون کی لہر’اموات میں اضافے کے بغیر گزرگئی‘
جمعہ 31 دسمبر 2021 6:55
جنوبی افریقہ اور بوستوانہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون نومبر میں رپورٹ ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جنوبی افریقہ جہاں نومبر میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون سامنے آئی تھی، نے کہا ہے کہ محکمہ صحت کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ اموات میں نمایاں اضافے کے بغیر کورونا وائرس کی چوتھی لہر اپنے عروج کو عبور کر چکی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو جنوبی افریقہ کی پریذیڈنسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ شاید ملک کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے عروج سے گزر گیا ہے۔‘
اس بیان میں جنوبی افریقہ میں رات کے وقت کرفیو کے خاتمے کا اعلان کیا گیا تھا اور پابندیوں میں نرمی بھی کی گئی ہے۔
جنوبی افریقہ اور بوستوانہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون نومبر میں سامنے آئی تھی، جس کے بعد متعدد ممالک نے سفری پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے اپنی سرحدوں کو بند کر دیا تھا۔
پریذیڈنسی کے مطابق کورونا وائرس کے کیسز میں گذشتہ سات دنوں کے مقابلے میں 30 فیصد کمی آئی جبکہ نو میں سے آٹھ صوبوں میں ہسپتالوں میں مریضوں کے داخل ہونے میں بھی کمی دیکھی گئی۔
’کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے دوران اس وبا سے ہلاکتوں کی تعداد میں معمولی اضافہ رپورٹ ہوا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اومی کرون جو تیزی سے پھیلتی ہے لیکن کورونا وائرس کی گزشتہ تین لہروں کے مقابلے میں اس لہر میں ہسپتالوں میں داخل ہونے کی شرح کم رہی۔‘
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کی یہ قسم اب 100 سے زیادہ ممالک میں موجود ہے۔ وائرس کی اس قسم سے ویکسین شدہ افراد اور کورونا وائرس کا شکار ہونے والے افراد بھی متاثر ہوئے۔
ساؤتھ افریقن میڈیکل ریسرچ کونسل کے فرید عبداللہ نے ٹویٹ کیا کہ ’جس رفتار کے ساتھ اومی کرون کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا باعث بنا، پھر اس کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا اور اس میں کمی دیکھی گئی، یہ حیران کن ہے۔‘
دوسری جانب دیگر ممالک اومی کرون کی وجہ سے احتیاطی تدابیر ایک مرتبہ پھر نافذ کر رہے ہیں جبکہ جنوبی افریقہ نئے سال کی تقریبات کے موقعے پر پابندیوں میں نرمی کر رہا ہے۔