انڈین یاتریوں کی کرک میں سمادھی پر حاضری، ’خوشی بیان نہیں کر سکتی‘
انڈین یاتریوں کی کرک میں سمادھی پر حاضری، ’خوشی بیان نہیں کر سکتی‘
اتوار 2 جنوری 2022 15:03
رابعہ اکرم خان -اردو نیوز اسلام آباد
انڈین یاتری پاکستان میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پاکستان کے چار روزہ دورے پر ہیں۔ (فوٹو: ریاض خٹک/مقامی صحافی)
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں ہندوؤں کے ایک مذہبی پیشوا کی سمادھی کے دورے پر آئے انڈین یاتریوں نے کہا ہے کہ ان کو بے حد خوشی اور سکون ملا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں ہندوؤں کے مذہبی پیشوا بابا پرم ہنس مہاراج کی سمادھی ہے۔ بابا پرم ہنس مہاراج 1901 میں بِہار سے کرک آئے تھے جہاں ان کا انتقال 1919 میں ہوا تھا۔
دو سو انڈین یاتری سمادھی کی زیارت کے لیے کرک پہنچے ہیں۔ سنیچر کو 159 یاتری واہگہ بارڈر کے ذریعے جبکہ دیگر یاتری دبئی کے راستے پشاور پہنچے تھے جن کو سخت سکیورٹی میں کرک پہنچایا گیا تھا۔
انڈین یاتری پاکستان میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پاکستان کے چار روزہ دورے پر ہیں۔
ورونہ ملہوترہ مذہبی رسومات میں شرکت کے لیے نئی دہلی سے آئی ہیں، نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ خوش نصیب ہیں کہ ان کو یہاں آنے کا موقع ملا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہ جنت میں آگئی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنی خوشی بیان نہیں کر سکتی۔ ’ان سب کا شکریہ جن کی وجہ سے یہاں آنا ممکن ہوا اور ان کا خاص شکریہ جن کی وجہ سے یہ مندر بن سکا۔‘
ایک اور یاتری ایشور داس نے بتایا کہ ان کو سمادھی پہنچ کر دلی خوشی ہوئی۔
پاکستان قومی اسمبلی کے رکن ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے انڈین یاتریوں کا استقبال کیا تھا۔
ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی پولیس نے یاتریوں کو بہترین سکیورٹی فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی سیاحت سے لوگ ایک دوسرے سے ملیں گے۔
ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کے مطابق رواں مہینے پاکستان سے لوگ اجمیر شریف اور خواجہ نظام الدین کی درگاہوں پر جائیں گے۔
خیبر پختونخوا کے ہندوؤں کے نمائندے اور مذہبی سکالر ہارون سرب دیال نے حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہ اس سے مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ اس تاریخی موقعے پر خیبر پختونخوا کے ہندوؤں کو مدعو نہیں کیا گیا۔