ویسے تو پاکستان میں بننے والے ڈرامے پاکستان اور انڈیا سمیت کئی ممالک میں دیکھے اور پسند کیے جاتے ہیں لیکن کچھ ڈراموں کی کہانی کے مختلف موڑ ڈراما شائقین کی دلچسپی کو بڑھا دیتے ہیں اور کچھ موضوع بحث بھی بن جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ پاکستانی ڈراما ’ہم کہاں کے سچے تھے‘ کی آخری کے ساتھ بھی ہوا۔
مزید پڑھیں
-
’آخر کب تک‘: ’ڈرامے میں ہمارا ہیرو نور ہے جو ایک انسپائریشن ہے‘Node ID: 613836
-
2021 میں سکرین سے چپکائے رکھنے والے ڈرامےNode ID: 630806
’ہم کہاں کے سچے تھے‘ ڈرامے کا اختتام تو ہو گیا لیکن سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ بھی چل نکلا ہے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ انہیں روایتی اختتام بالکل نہیں چاہیے تھا۔ جبکہ کچھ صارفین نے ڈرامے میں اجاگر کیے جانے والے مختلف پہلوؤں پر بات کی۔
’ہم کہاں کے سچے تھے‘ کے اختتام کے حوالے سے ٹوئٹر صارف فاطمہ لکھتی ہیں کہ ’مجھے کہنا ہے کہ اس ڈرامے میں بہت سے غیر متوقع موڑ آئے اور یہ ایک خوب صورت اختتام تک پہنچا۔ یہ ڈراما ایک رولر کوسٹ کی سواری تھا۔ آخرکار مہرین اور اسود دونوں خوش ہیں اور مشعل بھی جہاں ہوں گی خوش ہوں گی۔‘
I have to say this drama really took many unexpected turns and eventually reached a very beautiful ending. It was definitely a rollercoaster ride. A very hard and emo goodbye. Mehreen and Aswad are finally happy and hoping Mashal is happy wherever she is ♡ #HumKahanKeSachayThay pic.twitter.com/B0e6SOlLBS
— Fatima⁷~ (@itsFatimaahere) January 2, 2022
ڈرامے کی 21 ویں قسط میں دو اہم کرداروں کا مکالمہ دکھایا گیا ہے جس میں ڈرامے کی کردار مہرین اور مشعل دونوں اپنی ان وجوہات پر بات کرتی ہیں جو ان میں حسد اور دوری کی وجہ بنیں۔
’ہم کہاں کے سچے تھے‘ میں والدین کی جانب سے بچوں کو ایک دوسرے سے مقابلے پر مجبور کرنا دکھایا گیا ہے جس کے والدین کو منفی نتائج بھی دیکھنے کو ملے۔
اس ڈائیلاگ پر سوشل میڈیا صارف سلمان تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’یہ ڈائیلاگ معاشرے کی حقیقت دکھاتا ہے، جہاں کزنز ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں۔ ایسا صرف اس لیے ہوتا ہے کہ والدین کی جانب سے بچوں کے ذہن میں منفی سوچ کو پالا جاتا ہے۔ بچوں کا ایک دوسرے سے موازنہ کرنا ان کے اندر خود اعتمادی کو مار دیتا ہے۔‘
This dialogue shows reality of society where there is hate btw czns just bcz of poisonous thoughts bought up in to the minds of child by their parents .
That czns comparison is confident killing.#humkahankesachaythay pic.twitter.com/I2ql0LZz6P— SaلMan____(@SalmanOffical90) January 2, 2022
جہاں دیکھنے والوں نے ڈرامے کو سراہا اور معاشرے کا چہرہ قرار دیا، وہیں کچھ صارفین نے اسے حقیقت سے بہت دور کہا۔ ٹوئٹر صارف سلمہ لکھتی ہیں کہ ’مردوں کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے کہ وہ عورت کو تکلیف دینے کے بعد انہیں منا لیں گے۔ وہ آپ کے ساتھ پہلے جیسے دوبارہ کبھی نہیں ہو سکتی۔ یہ صرف ڈراموں میں ممکن ہے۔‘
A very big misconception of man that after hurting woman their little efforts will heal her, they can't be the same with you. Its only possible in dramas. #humkahankesachaythay
— Salma (@SalmaMarwat) January 2, 2022
آخر میں مہرین اور ممانی کے درمیان غلط فہمی ختم ہونے کے بعد دونوں کے گلے ملنے کا منظر شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف سعدیہ جیلانی لکھتی ہیں کہ ’آخری قسط میں آپ دونوں نے غیرمعمولی کردار ادا کیا، دل جیت لیے آپ دونوں نے۔‘
@TheMahiraKhan and @zainaconda The mumani-bhanji duo you guys were phenomenal in last episode of Hkkst “Dil jeet liye ap dono nay” #humkahankesachaythay #mahirakhan #zainabqayyum pic.twitter.com/7jd8BZoOU2
— sadiajeelani (@JeelaniSadia) January 2, 2022
اداکارہ کبریٰ خان، ماہرہ خان اور عثمان مختار ڈرامے کے مرکزی کردار ہیں۔ اداکارہ کبریٰ خان کا کردار منفی ہونے کے باعث قدرے مشکل بھی تھا جس کا اعتراف انہوں نے یوٹیوب پر دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا تھا۔
سوشل میڈیا صارف کانزا کبریٰ لکھتی ہیں کہ ’یہ ڈرامے کا اختتام تھا اور میں یہ ضرور کہوں گی کہ آپ نے کردار کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ ایک ہی وقت پر اتنے زیادہ ایموشنز، آپ نے مجھے رُلا دیا۔ یہ ایک متنوع کردار تھا جو آپ نے دل سے نبھایا ہے۔ آپ دنیا کے پیار کی مستحق ہیں۔‘
@KubraMKhan OK it has been end of the drama and I must say you truly did justice to this character! You made me cry, and so many emotions at the same time! The most shady character you played with all your heart! You deserve the world love you! #kubrakhan #humkahankesachaythay pic.twitter.com/MNIo4eP79S
— kanza^ (@KanzaKubra) January 2, 2022