Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آپ نے مجھے رُلا دیا‘ ڈرامہ ’ہم کہاں کے سچے تھے‘ کی آخری قسط

کچھ صارفین نے ڈرامے میں اجاگر کیے جانے والے مختلف پہلوؤں پر بات کی۔ (فوٹو: ٹوئٹر، ویڈیو گریب)
ویسے تو پاکستان میں بننے والے ڈرامے پاکستان اور انڈیا سمیت کئی ممالک میں دیکھے اور پسند کیے جاتے ہیں لیکن کچھ ڈراموں کی کہانی کے مختلف موڑ ڈراما شائقین کی دلچسپی کو بڑھا دیتے ہیں اور کچھ موضوع بحث بھی بن جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ  پاکستانی ڈراما ’ہم کہاں کے سچے تھے‘ کی آخری کے ساتھ بھی ہوا۔
’ہم کہاں کے سچے تھے‘ ڈرامے کا اختتام تو ہو گیا لیکن سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ بھی چل نکلا ہے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ انہیں روایتی اختتام بالکل نہیں چاہیے تھا۔ جبکہ کچھ صارفین نے ڈرامے میں اجاگر کیے جانے والے مختلف پہلوؤں پر بات کی۔
’ہم کہاں کے سچے تھے‘ کے اختتام کے حوالے سے ٹوئٹر صارف فاطمہ لکھتی ہیں کہ ’مجھے کہنا ہے کہ اس ڈرامے میں بہت سے غیر متوقع موڑ آئے اور یہ ایک خوب صورت اختتام تک پہنچا۔ یہ ڈراما ایک رولر کوسٹ کی سواری تھا۔ آخرکار مہرین اور اسود دونوں خوش ہیں اور مشعل بھی جہاں ہوں گی خوش ہوں گی۔‘
ڈرامے کی 21 ویں قسط میں دو اہم کرداروں کا مکالمہ دکھایا گیا ہے جس میں ڈرامے کی کردار مہرین اور مشعل دونوں اپنی ان وجوہات پر بات کرتی ہیں جو ان میں حسد اور دوری کی وجہ بنیں۔
’ہم کہاں کے سچے تھے‘ میں والدین کی جانب سے بچوں کو ایک دوسرے سے مقابلے پر مجبور کرنا دکھایا گیا ہے جس کے والدین کو منفی نتائج بھی دیکھنے کو ملے۔
اس ڈائیلاگ پر سوشل میڈیا صارف سلمان تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’یہ ڈائیلاگ معاشرے کی حقیقت دکھاتا ہے، جہاں کزنز ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں۔ ایسا صرف اس لیے ہوتا ہے کہ والدین کی جانب سے بچوں کے ذہن میں منفی سوچ کو پالا جاتا ہے۔ بچوں کا ایک دوسرے سے موازنہ کرنا ان کے اندر خود اعتمادی کو مار دیتا ہے۔‘
جہاں دیکھنے والوں نے ڈرامے کو سراہا اور معاشرے کا چہرہ قرار دیا، وہیں کچھ صارفین نے اسے حقیقت سے بہت دور کہا۔ ٹوئٹر صارف سلمہ لکھتی ہیں کہ ’مردوں کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے کہ وہ عورت کو تکلیف دینے کے بعد انہیں منا لیں گے۔ وہ آپ کے ساتھ پہلے جیسے دوبارہ کبھی نہیں ہو سکتی۔ یہ صرف ڈراموں میں ممکن ہے۔‘
آخر میں مہرین اور ممانی کے درمیان غلط فہمی ختم ہونے کے بعد دونوں کے گلے ملنے کا منظر شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف سعدیہ جیلانی لکھتی ہیں کہ ’آخری قسط میں آپ دونوں نے غیرمعمولی کردار ادا کیا، دل جیت لیے آپ دونوں نے۔‘
اداکارہ کبریٰ خان، ماہرہ خان اور عثمان مختار ڈرامے کے مرکزی کردار ہیں۔ اداکارہ کبریٰ خان کا کردار منفی ہونے کے باعث قدرے مشکل بھی تھا جس کا اعتراف انہوں نے یوٹیوب پر دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا تھا۔
سوشل میڈیا صارف کانزا کبریٰ لکھتی ہیں کہ ’یہ ڈرامے کا اختتام تھا اور میں یہ ضرور کہوں گی کہ آپ نے کردار کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ ایک ہی وقت پر اتنے زیادہ ایموشنز، آپ نے مجھے رُلا دیا۔ یہ ایک متنوع کردار تھا جو آپ نے دل سے نبھایا ہے۔ آپ دنیا کے پیار کی مستحق ہیں۔‘

 

شیئر: