Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2021 میں شائقین کی توجہ حاصل کرنے والی عرب فلمیں

2021 کی بہترین فلموں میں فیدرز، کاسابلانکا بیٹس، سعاد، یوروپا، دا مین ہو سولڈ ہز سِکن، فرحہ اور کیپٹنز آف زاتری کیمپ ہے۔ (عرب نیوز)
زندگی کی حقیقت کو دکھاتی ایوارڈ یافتہ مصری فلم ’فیدرز‘ اور اُردن میں دو پناہ گزین دوستوں کی جدوجہد پر بنائی گئی فلم ’کیپٹنز آف زاتری کیمپ‘ عرب دنیا کے ڈائریکٹرز کی بنائی گئی ان فلموں میں شامل ہیں جہنوں 2021 میں لوگوں کی توجہ حاصل کی۔
عرب نیوز کے مطابق 2021 میں عرب دنیا کی بہترین فلموں میں فیدرز، کاسابلانکا بیٹس، سعاد، یوروپا، دا مین ہو سولڈ ہز سِکن، فرحہ اور کیپٹنز آف زاتری کیمپ شامل ہیں۔

فیدرز

مصری ڈائریکٹر عمر الظہیری نے ’فیدرز‘ کو ڈاریکٹ کیا ہے۔ یہ ایوارڈ یافتہ فلم مصر کے ایک دیہاتی خاتون کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔ ان کا شوہر کام نہیں کرتا اور وہ اپنی اہلیہ کو گھر کی دیکھ بھال پر مجبور کرتے ہیں۔ یہ فلم اس خاتون کو درپیش مشکلات کے گرد گھومتی ہے۔ فلم میں خاتون اپنے شوہر کا قتل کرتی ہیں۔

’کاسابلانکا بیٹس‘

ڈائریکٹر نبیل ایوش کی فلم’کاسابلانکا بیٹس‘ میں ایسے نوجوانوں کو دکھایا گیا ہے جو ایک موسیقی کے مرکز میں موسیقی سیکھتے ہیں اور وہ وہاں اپنی خوشی تلاش کرتے ہیں۔
اس میں ایک ایسے استاد کی کہانی بیان کی گئی ہے جو اپنے طلبہ کو اپنے خوابوں کے تکمیل اور آزادانہ طور پر اظہار خیال کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

مصری ڈائریکٹر عمر الظہیری نے ’فیدرز‘ کو ڈاریکٹ کیا ہے۔ یہ ایوارڈ یافتہ فلم مصر کے ایک دیہاتی خاتون کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

’سعاد‘

عرب دنیا میں بہت ساری خواتین کے لیے اظہار اور بیرونی دنیا کے ساتھ رابطے کے لیے واحد راستہ سوشل میڈیا ہے۔ ایطن امین کی فلم ’سعاد‘ان لڑکیوں میں دوہری زندگیوں کو ڈھونڈتی ہے جو وہ گزار رہی ہوتی ہیں۔

’دا مین ہو سولڈ ہز سکن‘

تیونس کے ہدایت کار کی آسکر کے لیے نامزد اس فلم میں ایک ایسے شخص کو دکھایا گیا ہے جس کو شام سے لبنان جانے پر مجبور کیا گیا۔ لبنان میں اس کی ملاقات ایک آرٹسٹ سے ہوتی ہے جو اس شامی شخص کو بطور آرٹ کا نمونہ بننے کے لیے رقم دیتا ہے۔ اس کی پشت پر شنجن ویزے کا ٹیٹو بنایا جاتا ہے اور پھر اس کو برسلز کے ایک میوزیم میں نمائش کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔

کاسابلانکا میں موسیقی سیکھتے ہیں اور وہ وہاں اپنی خوشی تلاش کرتے ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)

’فرحہ‘

اردن کی ڈائریکٹر ڈارین سلام نے فلم ’فرحہ‘ ایک فلسطینی لڑکی پر بنائی ہے۔ 1948 میں اس کے خواب اس وقت چکنا چور ہو جاتے ہیں جب ان کے گاؤں پر بمباری ہوتی ہے۔
اس فلسطینی لڑکی کو سکول جانے کی خواہش ہوتی ہے اور وہ اپنا گاؤں چھوڑنا چاہتی ہیں۔

کیپٹنز آف زاتری کیمپ دو دوستوں پر بنائی گئی ہے جو فٹبالر بننا چاہتے ہیں۔ (فوٹو: )

’کیپٹنز آف زاتری کیمپ‘

اردن کے پناہ گزینوں کے زاتری کیمپ میں دو پکے دوست پروفیشنل فٹبالر بننے کا سوچتے ہیں۔ علی العربی کی ڈاکیومینٹری میں ان نوجوانوں کو دکھایا گیا ہے جن کو ایسے مواقع کی پیشکش کی گئی جن سے ان کی زندگی بدل سکتی ہے۔

شیئر: