Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایلون مسک کی انٹرنیٹ کمپنی سٹار لنک کو پاکستان میں بھی مشکلات کا سامنا

پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ سٹارلنک نے پاکستان میں سروسز مہیا کرنے کا لائسنس نہیں لیا ہے (ٖفوٹو: سٹار لنک)
پاکستان میں انٹرنیٹ کے نگراں ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ سٹار لنک کی سبسکریپشن نہ لیں۔
وام کے نام ایک مراسلے میں اتھارٹی نے کہا ہے کہ ’سیٹلائیٹ براڈ بینڈ مہیا کرنے والے ادارے سٹار لنک نے پاکستان میں خدمات مہیا کرنے کے لیے نہ تو کوئی لائسنس لیا ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی درخواست جمع کروائی ہے۔‘  
اس ایڈوائزری میں عوام کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ سٹار لنک یا اس کی کسی ویب سائیٹ کے ذریعے پری آرڈر بکنگ کے لیے پیسے نہ دیں۔ 
خیال رہے کہ دنیا بھر میں سٹارلنک تیز ترین انٹر نیٹ مہیا کرنے کے لیے پری آرڈر بکنگ کر رہا ہے اور پری آرڈر بکنگ قابل واپسی 99 ڈالرز میں ہو رہی ہے۔
ترجمان پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے مطابق ’پی ٹی اے نے اس حوالے سے براہ راست سٹار لنک سے رابطہ کیا ہے اور انہیں پاکستان میں پری آرڈر بکنگ بند کرنے کا کہا ہے، کیونکہ لائسنس کے بغیر پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز مہیا نہیں کی جا سکتیں۔‘  
اس سے پہلے انڈیا نے بھی اپنے عوام کو خبردار کر چکا ہے کہ ’سٹار لنک سے انٹرنیٹ لینا غیرقانونی ہے، جو بھی شہری سٹار لنک کا انٹرنیٹ استعمال کرے گا اس کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی۔‘  
دوسری طرف ایلون مسک نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ہمارے سیٹلائیٹس اگلے کچھ مہینوں میں لانچ ہو رہے ہیں جو انٹرسیٹلائیٹ لیزر لنک کے حامل ہوں گے، اس کے لیے کسی بھی طرح کے ڈاؤن لنک کی ضرورت نہیں ہو گی۔‘ 

سٹارلنک کے مالک ایلن مسک کا کہنا ہے کہ ہمارے سیٹلائیٹس اگلے کچھ مہینوں میں لانچ ہو رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ان کی اس ٹویٹ پر کسی صارف نے سوال کیا کہ ’یہ بتائیے کہ آپ کے سیٹلائیٹ ان ممالک میں انٹرنیٹ کیسے مہیا کریں گے جن کے مقامی قوانین کے مطابق ڈاؤن لنک کا لائسنس لینے کی ضرورت ہوگی؟‘ 
جس پر ایلون مسک نے جواب دیا ’ایسے ممالک صرف آسمان میں اپنے مکے لہرائیں۔‘  
دنیا میں انٹرنیٹ کی آنے والی اس نئی لہر کو اس انٹرنیٹ سے وابستہ پروفیشنلز ایک انقلاب سے تعبیر کر رہے ہیں۔
پنجاب میں سابقہ حکومت کے آئی ٹی مشیر ڈاکٹر عمر سیف نے اپنے فیس بک پیچ پر لکھا ہے کہ ’انٹرنیٹ رابطے گلوبل سطح پر مثبت طور پر تہہ و بالا ہونے والے ہیں، یعنی ایلن مسک سٹائل میں۔ یہ ان پرانی سوچ والے ریگولیٹرز اور پتھر کے زمانے کا انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لیے وقت ہے کہ وہ اب نیند سے جاگ جائیں۔‘
ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والے ادارے بائٹس فار آل کے چیف ایگزیکٹو شہزاد احمد سمجھتے ہیں کہ معاملہ بہت پیچیدہ ہے اور اس کے کئی پہلو ہیں۔

پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر سٹار لنک سے براہ راست رابطہ بھی کیا گیا ہے (ٖفوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق ایک تو حکومتوں کو اس سے لازمی مسئلہ ہو گا کیونکہ اب انٹرنیٹ سے نیشنل سکیورٹی کے معاملات بھی جڑے ہیں ان کو آپ نظر انداز نہیں کر سکتے۔  
دوسری طرف ایک عوامی نقطہ نظر یہ بھی ہے جس میں تیز ترین انٹرنیٹ کی رسائی ہر شہری کا حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنیاں دوردراز کے علاقوں میں اس لیے بھی انٹرنیٹ فراہم نہیں کر رہیں۔
شہزاد احمد کا یہ بھی کہنا تھا کہ کہ بات صرف اب یہیں نہیں رکے گی، حکومتیں اس انٹرنیٹ کو روکنے کے لیے قانونی سازی بھی لائیں گی، اس لیے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

شیئر: