Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پریانتھا کمارا قتل کیس میں چھ ملزمان کا اعترافِ جرم

سری لنکن شہری پریانتھا کمارا سیالکوٹ میں راجکو فیکٹری میں مینیجر تھے۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ 
درجنوں گرفتار ملزمان میں سے چھ ملزمان حمیر وارث، علی اصغر، عمران ریاض، عبدالصبور، شہریار اور بلال نے مجسٹریٹ کے روبرو اعترافی بیان دیے ہیں جن میں انہوں نے پریانتھا کمارا کو مارنے کا جرم قبول کیا ہے۔ 
اردو نیوز نے تمام چھ ملزمان کے اعترافی بیانات کی نقول حاصل کی ہیں۔ 
عدالتی دستاویزات کے مطابق پولیس نے ان ملزمان کو عدالت کے ربرو اس لیے پیش کیا کہ وہ اپنا جرم قبول کرنا چاہتے ہیں۔ 
یہ صورت حال دیکھتے ہوئے پولیس کے تمام اہلکاروں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا اور ہر ملزم سے عدالت نے علیحدہ علیحدہ پوچھا کہ کیا یہ بیان دینے کے لیے ان پر کوئی دباو تو نہیں؟ 
تمام ملزمان نے اپنے اپنے وقت میں عدالت کو بتایا کہ ’ان پر کوئی دباؤ نہیں۔‘
عدالتی دستاویزات کے مطابق عدالت نے چھ کے چھ ملزمان کو بتایا کہ ’عدالت کے روبرو اعترافی بیان سے ان کو سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔‘ تاہم تمام ملزمان نے کہا کہ ’انہیں اس بات کا ادراک ہے اور وہ اعتراف جرم اپنے ضمیر کا بوجھ کم کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔‘
دستاویزات کے مطابق اس کے باوجود عدالت نے ملزمان کو تنہائی میں مزید سوچنے کے لیے آدھے آدھے گھنٹے کا وقت دیا۔
ملزمان جب دوبارہ عدالت میں پیش ہوئے تو انہوں نے پھر یہی کہا کہ وہ اپنی مرضی اور ہوش و حواس میں اعتراف جرم کرنا چاہتے ہیں۔ 

درجنوں گرفتار ملزمان میں سے چھ نے مجسٹریٹ کے روبرو اعترافی بیان دیے ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

عدالت نے ضابطہ فوجداری کی شق 164 کے تحت ان بیانات کو ریکارڈ کرنے کے بعد ٹرائل کورٹ کو سرٹیفکیٹ بھی دیا ہے کہ ان بیانات کو ریکارڈ کرتے وقت ہر طرح کے قانونی عمل کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پریانتھا کمارا کی ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پولیس نے 200 کے قریب افراد کو حراست میں لیا اور اس کے بعد سی سی ٹی فوٹیجز اور موبائل کیمروں کی بنائی جانے والی ویڈیوز سے ان افراد کی نشاندہی کی ہے جو عملی طور پر اس واقعے کے اصل ذمہ دار تھے۔  

شیئر: