Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس نے چین کا اویغوروں کے ساتھ سلوک ’نسل کشی‘ قرار دے دیا

فرانس کی پارلیمنٹ میں اس قرارداد کے حق میں 169 جبکہ مخالفت میں صرف ایک ووٹ تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کی پارلیمنٹ نے چین کی جانب سے اویغور مسلمانوں کی ’نسل کشی‘ کی مذمت کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو فرانس کی یہ قرارداد ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب بیجنگ میں سرمائی اولمپکس میں دو ہفتے رہ گئے ہیں اور اس سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
اس غیر پابند قرارداد کے حق میں 169 جبکہ مخالفت میں صرف ایک ووٹ تھا۔
یہ قرارداد ایوان زیریں میں اپوزیشن جماعت سوشلسٹس کی طرف سے تجویز کی گئی تھی لیکن صدر ایمانوئل میخواں کی ریپبلک آن دا موو سیاسی پارٹی نے بھی اس کی حمایت کی تھی۔
اس میں لکھا ہے کہ قومی اسمبلی ’عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے اویغوروں کے خلاف ہونے والے تشدد کو باضابطہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔‘
قرارداد میں فرانسیسی حکومت سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سنکیانگ کے علاقے میں اقلیتی گروپ کے تحفظ کے لیے ’عالمی برادری میں اور عوامی جمہوریہ چین کے لیے اپنی خارجہ پالیسی میں ضروری اقدامات کرے۔‘
سوشلسٹ پارٹی کے اولیویئر فوئر کا کہنا ہے کہ ’چین ایک عظیم طاقت ہے۔ ہم چینی لوگوں سے محبت کرتے ہیں۔ تاہم ہم ایک سیاسی حکومت کے پروپیگنڈے کے آگے جھکنے سے انکار کرتے ہیں۔‘

برطانیہ میں گذشتہ برس اپریل میں ایسی ہی ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس کی چین نے مذمت کی تھی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے پارلیمنٹ کو اویغور کے لوگوں کی کہانیاں سنائی جنہوں نے حراستی کیمپوں کے اندر کے حالات کے بارے میں بتایا تھا جہاں مرد اور خواتین اپنے سیل میں لیٹنے سے بھی قاصر تھے اور جہاں انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بھی بتایا جاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اویغوروں کے اعضا کی جبری پیوند کاری کا بھی بتایا۔
برطانیہ میں گذشتہ برس اپریل میں ایسی ہی ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس کی چین نے مذمت کی تھی۔
فروری 2021 میں نیدر لینڈز اور کینیڈا کی پارلیمنٹ نے چین کے اویغوروں کی طرف کیے جانے والے سلوک کو ’نسل کشی‘ قرار دیا تھا، جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی حکومت نے بھی یہ ہی اقدام اٹھایا تھا۔

شیئر: