Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام اور عراق میں جیل اور فوجی اڈے پر حملے، داعش پھر سر اٹھانے لگی

جیل پر حملے میں داعش کے کئی جنگجوؤں کو چھڑایا گیا (فوٹو‘ اے ایف پی)
شدت پسند تنظیم داعش کے ایک گروہ نے جمعے کو شام میں ایک جیل اور عراق میں فوجی اڈے پر حملے کیے، جس سے خطے میں عسکری گروپ کے ایک بار پھر سر اٹھانے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اگرچہ ابھی تک ان حملوں کے حوالے سے گروپ کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا اور نہ ہی کوئی اس کے ازسر نو منظم ہونے کی کوئی اطلاع ہے تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ دونوں ملکوں میں دوبارہ منظم ہونے کے لیے اپنی کارروائیوں کو تیز کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے برطانوی ادارے کے مطابق ملک کے شمالی علاقے میں داعش کی جانب سے جس جیل پر حملہ کیا گیا، وہاں پر بڑی تعداد میں داعش سے تعلق رکھنے والے افراد کو قید رکھا گیا تھا۔ حملے میں 20 کرد فوجی ہلاک ہوئے اور بڑی تعداد میں قیدیوں کو چھڑایا گیا۔
جمعرات کو رات گئے جیل پر ہونے والا حملہ جنگ زدہ ملک میں داعش کی ’خلافت‘ کے خاتمے کے اعلان کے تین سال بعد ہوا جس کو کافی اہم سمجھا جا رہا ہے۔
داعش کے تقریباً ساڑھے تین ہزار جنگجو غوارین جیل میں ہیں، جو شام کے شہر ہساکا میں واقع ہے۔
علاوہ ازیں شدت پسند گروپ نے عراق میں فوجی بیس پر حملہ کر کے گیارہ اہلکاروں کو ہلاک کیا، اس حملے کو سال کا تباہ کن حملہ قرار دیا گیا ہے۔
برطانوی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ حملے کے بعد کرد فوجوں نے گھنٹوں تک داعش کے جنگجوؤں کا مقابلہ کیا۔ یہ حملہ جیل پر حملے کے بعد ہوا جس کا آغاز رات گئے کار بم دھماکے سے ہوا۔

داعش کی جانے ہونے والے دونوں حملوں میں بیس سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے (فوٹو: اے پی)

ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ مرنے والے کرد فوجیوں اور جیل گارڈز کی کل تعداد بیس ہے۔
جنگی صورت حال کو مانیٹر کرنے والے ادارے کی جانب سے دیے جانے اعداد و شمار کے مطابق ان واقعات میں سولہ جنگجو بھی مارے گئے ہیں۔
داعش کی اس کارروائی کے بعد ہساکا شہر کے رہائشیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ غوارین جیل کے قریبی علاقے کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
داعش کے جنگجو بسا اوقات قریبی علاقے کے گھروں میں بھی گھس جاتے ہیں اور لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
داعش نے مارچ 2019 میں عراق میں شکست کے بعد سے حملوں کا سلسلہ برقرار رکھا ہے۔
گروپ کے زیادہ تر حملے دور دراز علاقوں میں فوجی اور تیل کے اہداف تک محدود رہتے تھے تاہم جیل پر حملے سے اس کے پھر سے منظم ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
شام کی افواج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس نے کارروائی کرتے ہوئے داعش کے 89 ارکان کو دوبارہ پکڑ لیا ہے جبکہ جیل کے قریب جھڑپیں جاری ہیں۔
امریکی قیادت میں داعش سے لڑنے والے اتحاد نے تسلیم کیا ہے کہ حملہ ہوا ہے، اور ایس ڈی ایف کو جانی نقصان ہوا لیکن یہ نہیں بتایا کہ کتنا نقصان ہوا۔
 

شیئر: