لاہور ہائیکورٹ نے ریور راوی پراجیکٹ کالعدم قرار دیتے پنجاب حکومت کو پانچ بلین قرضہ فوری واپس کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ریور راوی پراجیکٹ کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔
مزید پڑھیں
-
چھ ہزار ارب: ’آپ سو رہے ہو کیا؟ ۔۔۔۔ تالیاں‘Node ID: 544506
-
سندھ حکومت عوامی فلاح کے منصوبوں میں ساتھ دے: عمران خانNode ID: 625946
-
کیا تحریک انصاف ن لیگ کے پراجیکٹس پر تختیاں لگا رہی ہے؟Node ID: 629736
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریور راوی پراجیکٹ پر فوری کام روک دیا جائے۔
عدالت نے ریور راوی پراجیکٹ کے لیے ایک لاکھ سات ہزار ایکڑ زرعی اراضی ایکوائر کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جبکہ روڈا اتھارٹی کی متعدد شقیں آئین سے متصادم قرار دیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’ماسٹر پلان مقامی حکومت کے تعاون کے بغیر بنایا گیا، زرعی اراضی قانونی طور پر پر ہی ایکوائر کی جاسکتی ہے۔‘
0 seconds of 2 minutes, 18 secondsVolume 90%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
Keyboard Shortcuts
Shortcuts Open/Close/ or ?
Play/PauseSPACE
Increase Volume↑
Decrease Volume↓
Seek Forward→
Seek Backward←
Captions On/Offc
Fullscreen/Exit Fullscreenf
Mute/Unmutem
Decrease Caption Size-
Increase Caption Size+ or =
Seek %0-9
عدالتی فیصلے کے مطابق 1894 قانون کے خلاف ورزی کر کے زمین ایکوائر کی گئی، کلکٹر زمین ایکوائر کرنے میں میں قانون پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ روڈا ایکٹ اتھارٹی پنجاب حکومت سے لیا گیا قرضہ واپس کرے۔
راوی فرنٹ منصوبہ ہے کیا؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ راوی فرنٹ کا منصوبہ نیا نہیں ہیں اورپرانا بھی اتنا کہ اس کی جڑیں قیام پاکستان سے ملتی ہیں۔
لاہور کی ضلعی حکومت کے مطابق سب سے پہلے راوی فرنٹ کا منصوبہ 1947 میں شہر کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے پیش کیا گیا تھا جس کے خدوخال اگرچہ مختلف تھے لیکن وہ تھا راوی کے گرد ہی۔
دوسری مرتبہ یہ منصوبہ اس وقت منظر عام پر آیا جب مسلم لیگ ن کے پنجاب میں دوسرے دورحکومت کے دوران 44 ایکڑ پر یہ منصوبہ بنانے کی بات کی گئی تاہم اس وقت بھی یہ معاملہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔
البتہ موجودہ حکومت نے بالاخر راوی کنارے نیا شہر بسانے کا اعلان کیا ہے اور راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مطابق یہ منصوبہ ایک لاکھ دو ہزار ایکڑ پر مشتمل ہے۔
