پنجاب یونیورسٹی طلبہ تصادم: کیمپس میں دوسرے روز بھی حالات کشیدہ
منگل 25 جنوری 2022 14:00
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
پولیس نے طلبہ کے خلاف مقدمہ یونیورسٹی انتظامیہ کی مدعیت میں درج کیا ہے
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہومیں واقع پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمیعت طلبہ نامی تنظیم کے درجنوں کارکنوں کی گرفتاری کے بعد صورت حال بددستور کشیدہ ہے۔
کارکنوں کی گرفتاری کے بعد جمیعت نے یونیورسٹی کے اطراف سڑکوں کے کئی گھنٹے بند رکھا جس سے شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔
یونیورسٹی میں جمیعت کے ناظم عبدالقدیر کے مطابق ’ہمارے 33 کارکنان پولیس نے حراست میں لیے ہوئے ہیں اور ہمارا احتجاج اس وقت تک ختم نہیں ہو گا جب تک ان کو رہا نہیں کیا جاتا۔‘
انہوں نے سڑکیں دوبارہ بند کرنے کی دھمکی بھی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ ’ہمارے کارکن ایک ڈیپارٹمنٹ میں سٹڈی سرکل کررہے تھے جہاں غیر ضرور طور پر پولیس کو بلا کر انہیں گرفتار کروایا گیا‘
تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف اس سے مختلف ہے یونیورسٹی ترجمان محمد خرم کے مطابق ’یہ معاملہ ایسا نہیں جیسا جمیعت بتا رہی ہے۔ ان کے 12 کارکنان کو غیر نصابی سرگرمیوں اور یونیورسٹی قوانین کی خلاف ورزی پر معطل کیا گیا تھا۔ گذشتہ روز سپورٹس سائنسز کے سمسٹر امتحانات شروع ہوئے تو وہ معطل طلبا زبردستی امتحان دینے کے لئے ڈیپارٹمنٹ پہنچ گئے‘
محمد خرم نے بتایا کہ ’جب اساتذہ نے انہیں ایسا کرنے کو منع کیا تو جمیعت کے کارکنوں نے اساتذہ سے بدتمیزی کی۔ جس کی وجہ سے عام طالب علم بھی طیش میں آگئے اور حالات کشیدہ ہونے پر پولیس کو طلب کیا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ امتحانات کو سبوتاژ کرنے کے لیے جمیعت کے کارکنان نے کئی کوششیں کی جس کی بدولت پولیس کو طلب کرنا پڑا۔
ایس پی اقبال ٹاون رضا تنویر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’یونیورسٹی انتظامیہ کی کال پر پولیس نے فوری کارروائی کی اور بڑی تعداد میں اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے تو جمیعت کے کارکنان توڑ پھوڑ کر رہے تھے پولیس نے ملوث کارکنوں کو گرفتار کیا۔ ہمارے پاس کل 33 کارکنان ہیں۔ جن میں سے تین کا جسمانی ریمانڈ لے لیا گیا ہے باقیوں کو بھی عدالت کے روبرو پیش کیا جائےگا‘
خیال رہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں گزشتہ کافی عرصے سے اسلامی جمیعت طلبا اور دیگر نئی بننے والی تنظیوں کے درمیان جھگڑے اور مار پیٹ کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ لیکن جمیعت کے درجنوں کارکنان کی کسی بھی واقعے میں گرفتاری گذشتہ چند سالوں میں ایک بڑا واقعہ ہے۔
پولیس نے مقدمہ یونیورسٹی انتظامیہ کی مدعیت میں درج کیا ہے۔ جس میں غنڈہ گردی اور کار سرکار میں مداخلت سمیت کئی دفعات لگائی گئی ہیں۔