انڈیا نے کشمیری صحافی کو ’ملک دشمن‘ پوسٹس پر گرفتار کر لیا
فہد شاہ سے حالیہ سالوں میں ان کی رپورٹنگ کی وجہ سے کئی بار پہلے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ (فوٹو: فہد شاہ فیس بک)
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس نے ایک ممتاز کشمیری صحافی کو گرفتار کر لیا ہے اور ان پر ’دہشت گردی کو سراہنے‘ اور ’جعلی خبریں پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پریس پر کریک ڈاؤن میں تیزی آئی ہے۔
ویب سائٹ ’کشمیر والا‘ کے ایڈیٹر فہد شاہ سے حالیہ سالوں میں ان کی رپورٹنگ کی وجہ سے کئی بار پہلے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔
کشمیر پولیس نے سنیچر کو کہا ہے کہ انہیں ’دہشت گردی کو سراہنے‘، ’جعلی خبریں پھیلانے‘ اور ’عوام کو اکسانے‘ کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری صحافی کی گرفتاری کے ایک دن بعد پولیس بیان میں کہا گیا ہے کہ فہد شاہ کی فیس بک پوسٹس نے ’قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تشبیہہ کو خراب‘ کیا ہے۔
دوسری جانب کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلٹس نے فہد شاہ کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور انڈین حکومت سے کہا ہے کہ کشمیر میں آزادی صحافت کا احترام کریں۔
واشنگٹن میں قائم تنظیم سے وابستہ سٹیون بٹلر نے کہا ہے کہ ’فہد شاہ کی گرفتاری نے آزادی صحافت اور صحافیوں کے آزادانہ اور محفوظ طریقے سے رپورٹنگ کرنے کے بنیادی حق کے بارے میں حکام کی سراسر غفلت کو ظاہر کیا ہے۔‘
سنہ 2019 میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے پولیس صحافیوں کو باقاعدہ طلب کرتی ہے اور ان کے کام کے حوالے سے سوالات پوچھتی ہے۔
صحافیوں کو ’دہشت گردی‘ سے متعلق الزامات پر ہراساں کرنے، گرفتاریوں، چھاپوں اور قانونی چارہ جوئی کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔