ابوظبی: سول میرج اور طلاق کے نئے قانون کے نفاذ کے لیے قواعد کی منظوری
شادی کے لیے خاتون کو فیملی کی رضامندی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ فوٹو اے ایف پی
ابو ظبی نے تارکین وطن یا غیر ملکیوں کے لیے سول میرج اور طلاق کے قانون کے نفاذ کے لیے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی ہے۔
عرب نیوز نے اماراتی نیوز ایجنسی وام کے حوالے سے کہا ہے کہ ان قواعد کے تحت سول میرج اور اس کے اثرات بشمول عدالتی طلاق، بچوں کی مشترکہ تحویل، طلاق کی وجہ سے پیدا ہونے والے مالی مسائل، وصیت، وراثت اور گود لینے سے متعلق معاملات کی وضاحت کی گئی ہے۔
عرب امارات کے نائب وزیراعظم شیخ منصور بن زاید النہیان، وزیر برائے صدارتی امور اور ابو ظبی جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے چیئر مین نے اتوار کو سال2022 کا فیصلہ نمبر 8 جاری کیا ہے جس میں سال 2020 کے سول میرج اور طلاق کے قانون نمبر 14 کے نفاذ کے لیے ظابطوں کی منظوری دی ہے۔
نئے قانون کے تحت سول میرج کو بیوی اور شوہر دونوں کی رضامندی کی بنیاد پر لاگو کیا جائے گا۔ شادی کرنے کے لیے خاتون کو اپنی فیملی کی رضامندی کی ضرورت نہیں ہوگی۔
علاوہ ازیں طلاق لینے کی صورت میں میاں بیوی کو شادی کے دوران ہونے والے ممکنہ نقصان کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
اماراتی اخبار خلیج ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’قانون کے مطابق تارکین وطن جوڑوں کے لیے پہلی سماعت میں ہی طلاق کے حق میں فیصلہ سنا دیا جائے گا جبکہ فیملی کی آگہی سے متعلق محکموں کے پاس بھی نہیں جانا پڑے گا اور نہ ہی علیحدگی اختیار کرنے والے جوڑے کو مفاہمتی سیشنز لینا پڑیں گے۔‘
بیوی کے مالی حقوق چند نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کیے جائیں گے، جن میں شادی کا عرصہ، بیوی کی عمر، بیوی اور شوہر کے مالی حالات کے علاوہ دیگر بھی شامل ہیں۔
نئے قانون کے مطابق دونوں والدین کے درمیان بچوں کی تحویل کا معاملہ مساوی حقوق کی بنیاد پر طے کیا جائے گا۔