Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ کے قدیم محلوں کو تجریدی آرٹ کی شکل دینے والی سعودی فنکارہ

نمائش میں ام القری یونیورسٹی کی طالبات کے فن پارے شامل ہیں۔ (فوٹو العربیہ)
سعودی فنکارہ تماضر زھیر کتبی نے مکہ کے 17 قدیم محلوں کو منفرد شکل میں تجریدی آرٹ کے ذریعے زندہ کیا ہے۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کی توسیع کے لیے 17 پرانے محلے مسمار کیے گئے تھے۔ سعودی فنکارہ نے فن پارے تخلیق کیے اور ’طبلیہ‘ کے نام سے تجریدی آرٹ کی نمائش منعقد کی، یہ فن پارے جدید و قدیم کا خوبصورت امتزاج ہیں۔ 

ڈاکٹر تماضر ام القری یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ (فوٹو العربیہ)

ڈاکٹر تماضر زھیر کتبی نے جو ام القری یونیورسٹی میں بصری آرٹ سیکشن میں پروفیسر بھی ہیں، کہا کہ مکہ مکرمہ کے 17 قدیم محلوں کو فن پاروں کی صورت میں زندہ کیا ہے۔ الشبیکہ، القشلہ، الفلق، الشامیہ، القرارۃ جیسے ان تمام محلوں کو ان کی اصل شکل و صورت میں تجریدی آرٹ کے  شائقین کے سامنے رکھا جو مکہ مکرمہ کے باشندوں، زائرین، عمرہ اور حج پر آنے والوں کے ذہنوں میں بسے ہوئے ہیں اور جو مسجد الحرام سے متصل تھے۔ 

تماضر نے ’طبلیہ‘ کے نام سے تجریدی آرٹ کی نمائش منعقد کی۔ (فوٹو العربیہ)

ڈاکٹر تماضر زھیر کتبی نے بتایا کہ ’نمائش کا نام طبلیہ رکھا ہے۔ یہ میوزک اور تجریدی آرٹ کا حسین امتزاج ہے۔ یہ نمائش غیر روایتی ثابت ہوئی۔ اس میں لکڑی کی فریمز بھی استعمال کی گئی ہیں۔‘
یاد رہے کہ نمائش میں ام القری یونیورسٹی کی طالبات کے فن پارے بھی شامل ہیں۔ یہ طالبات فنون لطیفہ کے شعبے سے منسلک تھیں۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 

شیئر: