افغانستان: ماہر نشانہ باز طالبان جنگجو اب میئر کے کردار میں
افغانستان: ماہر نشانہ باز طالبان جنگجو اب میئر کے کردار میں
منگل 15 فروری 2022 17:32
محب اللہ موافق کو اعلیٰ درجے کا سنائپر سمجھا جاتا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
افغانستان کے شمال مغربی شہر میمنہ کے میئر محب اللہ موافق جنگ کے دوران سنائپر حملوں کے ماہر سمجھے جاتے تھے لیکن اب وہ لوگوں کے ذاتی مسائل حل کرنے سے لے کر تعمیر و ترقی کے کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ سال اگست تک طالبان کے رینکس میں محب اللہ موافق کو اعلیٰ درجے کا ماہر نشانہ باز (سنائپر) سمجھا جاتا تھا، تاہم طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے تین ماہ بعد نومبر میں انہیں صوبہ فریاب کے دارالحکومت میمنہ کا میئر مقرر دیا گیا۔
جنگ کے دوران محب اللہ موافق ایک نمایاں جنگجو کے طور پر ابھرے لیکن اب وہ گلی محلے کے جھگڑے سلجھانے کے علاوہ نالوں کی صفائی اور سڑکیں تعمیر کروانے کی پلاننگ میں مصروف رہتے ہیں۔
25 سالہ محب اللہ موافق نے بتایا کہ ’جب میں لڑ رہا تھا تو میرے بہت مخصوص مقاصد تھے جیسے غیر ملکی قبضے، امتیازی سلوک اور ناانصافی کا خاتمہ۔‘
’اب بھی میرے مقاصد واضح ہیں جیسے کرپشن کا خاتمہ اور ملک کو ترقی یافتہ بنانا۔‘
فریاب کے نائب میئر سید احمد شاہ جو طالبان تحریک سے وابستہ نہیں رہے کا کہنا ہے کہ ’نئے میئر جوان اور تعلیم یافتہ ہیں اور سب سے اہم یہ کہ ان کا تعلق بھی اسی شہر (میمنہ) سے ہے۔‘
طالبان تنظیم میں شامل دیگر جنگجوؤں کے مقابلے میں محب اللہ موافق کا تعلق ایک امیر کاروباری خاندان سے ہے اور دارالحکومت میمنہ کے ہی سکول سے انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور سپورٹس میں بھی نمایاں کارکردگی دکھاتے تھے۔
محب اللہ موافق کے دفتر میں سکول گریجویشن اور مارشل آرٹس مقابلوں کے سرٹیفیکیٹ لگے ہوئے ہیں۔
19 سال کی عمر میں جب محب اللہ موافق طالبان کی تنظیم میں بطور جنگجو شامل ہوئے تو جلد ہی صوبہ فریاب میں ایک چھوٹے یونٹ کی کمانڈ انہیں سپرد کر دی گئی۔
محب اللہ موافق نے اپنے بیشتر ساتھیوں کو جنگ میں مرتے ہوئے دیکھا لیکن وہ اس دور کے خوفناک واقعات پر بات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
ویسے تو طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد خواتین کے کام کرنے اور نوجوان بچیوں کی تعلیم میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں لیکن میئر محب اللہ موافق کے دفتر میں خواتین کو اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
میمنہ شہر میں ایک پارک بھی خواتین کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
میئر کے دفتر میں 26 سالہ خاتون ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز قاہرہ کا کہنا ہے کہ ’کوئی بھی ہمیں نہیں بتاتا کہ کس طرح کا لباس پہننا چاہیے۔‘
تاہم طالبان کے احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے قاہرہ حجاب پہنتی ہیں۔