Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابی ضابطہ اخلاق، الیکشن کمیشن اور حکومت ایک بار پھر آمنے سامنے

اجلاس میں کمیشن کی قانونی ٹیم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس میں آئینی اور قانونی پیچیدگیاں ہیں (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
صدر مملکت کی جانب سے انتخابات میں وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، وزراء اور ارکان پارلیمان کی انتخابی مہم میں شرکت سے متعلق آرڈیننس کے اجرا کے بعد حکومت اور الیکشن کمیشن ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی ہدایت پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے اٹارنی جنرل سے ملاقات کرکے الیکشن کمیشن کی جانب سے پیغام پہنچایا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔
جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آڑدیننس آئین کی خلاف ورزی نہیں۔ ’ہر پارٹی، اپوزیشن اور حکومت کا حق ہے کہ وہ الیکشن مہم چلائیں۔‘
حکام کے مطابق الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت طویل اجلاس ہوا۔
اجلاس میں کمیشن کی قانونی ٹیم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس میں آئینی اور قانونی پیچیدگیاں ہیں۔
الیکشن کمیشن نے قانونی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ اٹارنی جنرل سے ملاقات کرے۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن ترمیمی آرڈیننس پر اپنا لائحہ عمل طے کرے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعد سیکرٹری الیکشن کمیشن اور الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم نے اٹارنی جنرل سے ملاقات کی۔
ملاقات میں الیکشن کمیشن حکام کے حکام نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کی مشاورت سےضابطہ اخلاق مرتب کرتا ہے۔ خدشہ ہوتا ہے کہ حکومت اپنے وسائل اور اثرورسوخ استعمال کرے گی۔ ضابطہ اخلاق بنانے کے لیے سیاسی جماعتوں سے طویل مشاورت کی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق  اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس آئین کی خلاف ورزی نہیں۔ ہر پارٹی، اپوزیشن اور حکومت کا حق ہے کہ وہ الیکشن مہم چلائیں۔ حکومت نے سوچ سمجھ کر آرڈیننس جاری کیا ہے۔
حکام کے مطابق اٹارنی جنرل نے الیکشن کمیشن کے ساتھ اس معاملے پر حکومت کی جانب سے مزید کسی بھی پیش رفت سے معذرت کی اور کہا کہ حکومت کے پاس قانون سازی کا اختیار ہے۔
’کوئی ادارہ حکومت کو اس کے اس حق اور اختیار سے محروم نہیں کر سکتا۔‘
الیکشن کمیشن کی ٹیم الیکشن کمیشن کو ملاقات کے نتائج کے حوالے سے آگاہ کرے گی، جس کے بعد الیکشن کمیشن اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔

شیئر: