Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیکا قانون کے سیکشن 20 کے تحت کسی کو گرفتار نہ کیا جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ

ہائیکورٹ نے ایف آئی اے سے کہا ہے کہ اپنے ایس او پیز پر عمل کرے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو امتناع الیکٹرانک کرائم قانون (پیکا) کے سیکشن 20 کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی پیکا قانون میں شامل کی گئی نئی دفعات کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیے۔
ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہو کر معاونت کریں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس دوران ایف آئی اے عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے ایس او پیز پر عمل کرے۔ ’اگر کوئی گرفتاری ہوئی تو ڈی جی ایف آئی اے اور سیکریٹری داخلہ ذمہ دار ہوں گے۔ 
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ زمبابوے اور یوگنڈا بھی ہتک عزت کو فوجداری قانون سے نکال چکے ہیں۔ دنیا بھر میں ہتک عزت کو فوجداری جرم سے الگ کیا جا رہا ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کے ایس او پیز کے مطابق سیکشن 20 کے تحت کسی شکایت پر گرفتاری نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ حکومت نے پیکا قانون میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو گرفتاریوں کا اختیار دیا ہے جبکہ فیک نیوز پر سزا تین سے بڑھا کر پانچ سال کر دی ہے۔

شیئر: